• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سودی بینک سے سولر سسٹم کی سہولت لینا

استفتاء

کیا BOP  (بینک آف پنجاب) سے قسطوں پر سولر پینل خریدنا جائز ہے؟

تنقیح: BOPکی ہیلپ لائن 04235871130 پر رابطہ کرنے پر درج ذیل معلومات حاصل ہوئی :

بینک صارف کو براہ راست رقم نہیں دیتا بلکہ صارف اور بائع کے درمیان خریداری کا معاملہ ہوتا ہے۔ بینک کا کردار یہ ہوتا ہے کہ وہ صارف کی طرف سے سولر کمپنی کو رقم ادا کرتا ہے اور صارف سے یہ رقم ماہانہ اقساط میں وصول کرتا ہے اگر کسی مہینے کی قسط ادا کرنے میں تاخیر ہوجائے تو بینک صارف سے اضافی رقم بھی وصول کرتا ہے اسی طرح اس سولر پینل  کی انشورنس بھی کروائی جاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

BOPسے  سولر پینل خریدنا جائز نہیں ہے۔

توجیہ: مذکورہ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ بینک صارف کو قرض دیتا ہے لیکن براہ راست نہیں دیتا بلکہ صارف کی طرف سے سولر کمپنی کو رقم ادا کرتا ہے اور واپسی  میں اضافی رقم وصول کرتا ہے، شرعی لحاظ سے قرض کی واپسی میں اضافی رقم لینا سود ہے اور حرام ہے۔

نیز اس میں خریدار کی طرف سے انشورنس بھی کروائی جاتی ہے جس میں سود اور جوا  دونوں خرابیاں موجود ہیں اور قسط میں تاخیر پر جو جُرمانہ عائد ہوتا ہے وہ  سود اور ناجائز ہے،لہٰذا BOP سے سولر پینل لگوانا جائز نہیں ہے۔

ردالمحتار علی الدر المختار(7/413) میں ہے:

وفي الأشباه ‌كل ‌قرض جر نفعا حرام

بدائع الصنائع (6/518) میں ہے:

(وأما) الذي يرجع إلى ‌نفس ‌القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved