- فتوی نمبر: 29-1
- تاریخ: 21 اپریل 2023
- عنوانات: مالی معاملات > شرکت کا بیان
استفتاء
(۱) کیا BOP (بینک آف پنجاب) سے قسطوں پر ٹریکٹر خریدنا جائز ہے؟
تنقیح: BOPکی ہیلپ لائن 04235871130 پر رابطہ کرنے پر درج ذیل معلومات حاصل ہوئی :
بینک صارف کو براہ راست رقم نہیں دیتا بلکہ صارف اور بائع(ٹریکٹر کمپنی) کے درمیان خریداری کا معاملہ ہوتا ہے۔ بینک کا کردار یہ ہوتا ہے کہ وہ صارف کی طرف سے ٹریکٹر کمپنی کو رقم ادا کرتا ہے اور صارف سے یہ رقم ماہانہ اقساط میں وصول کرتا ہے اگر کسی مہینے کی قسط ادا کرنے میں تاخیر ہوجائے تو بینک صارف سے اضافی رقم بھی وصول کرتا ہے اسی طرح اس ٹریکٹر کی انشورنس بھی کروائی جاتی ہے۔
(2)میزان بینک میں پیسے رکھ کر پرافٹ لینا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) BOPسے ٹریکٹر لینا جائز نہیں ہے۔
توجیہ: مذکورہ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ بینک صارف کو قرض دیتا ہے لیکن براہ راست نہیں دیتا بلکہ صارف کی طرف سے ٹریکٹر کمپنی کو رقم ادا کرتا ہے اور واپسی میں اضافی رقم وصول کرتا ہے، شرعی لحاظ سے قرض کی واپسی میں اضافی رقم لینا سود ہے اور حرام ہے۔
نیز اس میں انشورنس بھی کروائی جاتی ہے جس میں سود اور جوا دونوں خرابیاں موجود ہیں اور قسط میں تاخیر پر جو جُرمانہ عائد ہوتا ہے وہ سود اور ناجائز ہے، لہٰذا BOPسے ٹریکٹر خریدنا جائز نہیں ہے۔
(2) عام حالات میں جائز نہیں اگر آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور خاتون خانہ ہیں یا اتنے بوڑھے ہیں کہ خود محنت نہیں کرسکتے تو ایسی مجبوری میں مضاربہ اکاؤنٹ کھلواسکتے ہیں۔
ردالمحتار علی الدر المختار(7/413) میں ہے:
وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام
بدائع الصنائع (6/518) میں ہے:
(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved