- فتوی نمبر: 19-3
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > روزہ و رمضان
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
1۔ سورہ بقرہ آیت نمبر 187 (ثم أتموا الصيام إلى الليل) کی تشریح مفسرین کے اقوال کی روشنی میں بتا دیں۔
وضاحت مطلوب ہے:
اس کی کس حوالے سے تشریح مطلوب ہے؟
جواب وضاحت:
اصل میں فقہ جعفریہ والے اس کی تشریح میں ذکر کرتے ہیں کہ سورج کی سرخی ختم ہو نے کے بعد روزہ افطار کریں وغیرہ وغیرہ۔
2۔ روزہ غروب آفتاب کے وقت اور جلدی افطار کرنے کے دلائل بھی سنت نبوی اور صحابہ کرام کے عمل کی روشنی میں بتا دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ قرآن پاک کی آیت {ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ} [البقرة: 187] میں روزے کی انتہاء رات کو بتلایا گیا ہے، اور اہل لغت اور مفسرین نے رات کی تشریح سورج غروب ہونے سے کی ہے۔ لہذا سورج غروب ہونے کے بعد سورج کی سرخی کے ختم ہونے کو روزے کی انتہاء مقرر کرنا لغت اور آیت کی تفسیر کے لحاظ سے غلط ہے۔
المنجد فی اللغۃ (742) میں ہے:
الليل: من مغرب الشمس إلى طلوع الفجر أو إلى طلوع الشمس.
القاموس الوحید (1516) میں ہے:
الليل: رات : غروب آفتاب سے طلوع آفتاب تک کا وقفہ۔
تفسیر بغوی (164/1) میں ہے:
ثم أتموا الصيام إلى الليل، فالصائم يحرم عليه الطعام و الشراب لطلوع الفجر الصادق و يمتد إلى غروب الشمس فإذا غربت حصل الفطر … إلخ
تفسیر مظہری (113/1) میں ہے:
ثم أتموا الصيام إلى الليل … بيان لآخر وقته، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: إذا أقبل الليل من ههنا و أدبر النهار من ههنا و غربت الشمس فقد أفطر الصائم. وراه البخاري. فهذه الآية ظهر حقيقة الصوم أنه الإمساك من المفطرات الثلاث من الصبح المعترض إلى غروب الشمس مع النية.
2۔ غروب آفتاب کے بعد روزہ جلدی افطار کرنے کے دلائل سنت نبوی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل کی روشنی میں مندرجہ ذیل ہیں:
مشکوٰۃ (حدیث نمبر: 1995) میں ہے:
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزال الدين ظاهرا ما عجل الناس الفطر لأن اليهود والنصارى يؤخرون.
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (اس وقت تک) ہمیشہ دین غالب رہے گا جب تک لوگ افطاری میں (وقت داخل ہونے کے بعد) جلدی کرتے رہیں گے کیونکہ یہود و نصاریٰ افطاری میں تاخیر کرتے ہیں۔
ايضاً: (حديث نمبر: 1984)
وعن سهل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر.
ترجمہ: حضرت سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ ہمیشہ خیر پر ڈٹے رہیں گے جب تک افطاری جلدی کرتے رہیں گے۔
ايضاً: (حديث نمبر: 1985)
وعن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أقبل الليل من ههنا وأدبر النهار من ههنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم.
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب رات آجائے اور دن چھپ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار روزہ افطار کر لے۔
ايضاً (حدیث نمبر: 1996)
وعن أبي عطية قال : دخلت أنا ومسروق على عائشة فقلنا: يا أم المؤمنين رجلان من أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أحدهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة والآخر: يؤخر الإفطار ويؤخر الصلاة. قالت : أيهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة ؟ قلنا عبد الله بن مسعود. قالت: هكذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم والآخر أبو موسى.
ابو عطیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اور حضرت مسروق رحمہ اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے، ہم نے کہا: اے ام المؤمنین! حضور ﷺ کے صحابہ میں سے دو آدمی جن میں سے ایک صحابی جلدی افطار کرتے ہیں اور جلدی نماز پڑھتے ہیں اور دوسرے صحابی دیر سے افطار کرتے ہیں اور دیر سے نماز پڑھتے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کون جلدی افطار کرتا ہے اور جلدی نماز پڑھتا ہے؟ حضرت ابوعطیہ رضی اللہ عنہ اور مسروق رحمہ اللہ بولے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حضور ﷺ ایسے ہی کیا کرتے تھے(یعنی جلدی افطار کرتے اور جلدی نماز پڑھتے تھے)۔ اور دیر سے نماز پڑھنے و افطاری کرنے والے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ تھے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved