• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سوتی جرابوں پر مسح

استفتاء

ہم امریکہ میں ایک سال کے لیے جماعت کے ساتھ گئے ہوئے ہیں۔ وہاں ایک مسجد میں دوسرے دن ہم نے امام صاحب کو سوتی جرابوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ کہ جو نمازیں گذر چکیں ان کا ہم کیا کریں؟ نیز دوبارہ ایسی کوئی صورت حال پیش آئے تو ہمارے لیے کیا حکم ہے؟                                                 شہزاد محبوب

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

باریک سوتی جرابیں جو آجکل رائج ہیں، ان پر مسح کرنا نہ تو کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے، اور نہ ہی صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین، ائمہ اربعہ اور جمہور امت میں سے کسی سے ثابت ہے۔ایک دو احادیث جو اس بارے میں ذکر کی جاتی ہیں وہ احادیث صحت کے درجے کو نہیں پہنچتیں۔

لہذا  ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہے کہ اس نے باریک جرابوں پر مسح کیا ہے۔ جو نمازیں اس طرح پڑھ لیں ہیں ان کا اعادہ کریں، اور آئندہ بھی اگر مجبوری میں پڑھنی پڑ جائیں تو ان کا بھی اعادہ کر لیں۔

فإن كانا (الجوربين) رقيقين يشفان الماء لا يجوز المسح عليهما بالإجماع. (بدائع الصنائع: 1/ 83) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved