• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سوتیلی پھوپھی کے شوہر سے نکاح

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا ایک لڑکی اپنے پھوپھا سے نکاح کر سکتی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:پھوپھی فوت ہوگئی ہیں یا حیات ہیں؟

جواب وضاحت:حیات ہیں مگر سوتیلی (والد کی باپ شریک بہن) ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب تک لڑکی کی پھوپھی اس مرد کے نکاح میں موجود ہے اس وقت تک اس لڑکی کا اس مرد سے نکاح درست نہیں کیونکہ پھوپھی اور بھتیجی کو ایک وقت میں  ایک نکاح میں رکھنا درست نہیں ،خواہ پھوپھی سگی ہو یا سوتیلی۔

امداد الفتاوی 316/2 میں ہے:

سوال: زید صاحب اولاد ہے اور متقی ہے اور چالیس برس کا ہے اور زوجہ اولیٰ زندہ ہے من بعد وہ یعنی زید اپنی زندہ زوجہ کی سوتیلی پھوپھی سے نکاح کرتا ہے آیا یہ نکاح جائز ہے یا نہیں ؟ اور جب ا س کو ٹوکا گیا تو اپنے فعل پر اصرار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے کسی کتاب میں ایسا نکاح ناجائز نہیں دیکھا کیا ایسا شخص متقی ہے کیا اس کے پیچھے نماز پڑھی جا سکتی ہے کیا یہ کفر کی حدتک پہنچتا ہے؟ آپ فتویٰ دیں ۔

الجواب: في الدر المختار109/4: (وعمته وخالته)ويدخل عمة جده وجدته وخالتهما الأشقاء وغيرهن.و فى الشامى:قوله(الأشقاء وغيرهن)لا يختص هذا التعميم بالعمة والخالة فإن جميع ما تقدم سوى الأصل والفرع كذلك كما أفاده الإطلاق.

وفي الدر المختار122/4:(و)حرم(الجمع)…بين امرأتين أيتهما فرضت ذكرا لم تحل للأخرى) أبدا لحديث مسلم لا تنكح المرأة على عمتها وهو مشهور يصلح مخصصا للكتاب . و فى الشامى : قوله (وهو مشهور) فإنه ثابت في صحيحي مسلم وابن حبان ورواه أبو داود والترمذي والنسائي وتلقاه الصدر الأول بالقبول من الصحابة والتابعين ورواه الجم الغفير منهم أبو هريرة وجابر وابن عباس وابن عمر وابن مسعود وأبو سعيد الخدري… الخ

روایت اولیٰ سے معلوم ہوا کہ پھوپی خواہ سگی ہو یا سو تیلی یعنی باپ کی علاتی بہن یا اخیافی سب حرام ہیں  اور دوسری روایت سے معلوم ہوا کہ جن عورتوں میں ایک کو مرد فرض کرنے سے دوسری سے نکاح حرام ہو ان کو جمع کرنا حرام ہے۔اور صورۃ مسئولہ میں جن عورتوں کو جمع کیا ہے یہ پھو پھی بھتیجی سے جن میں ایک کو مرد فرض کرنے سے اُس کا نکاح دوسرے سے حرام ہے ’’للروایۃ الأولیٰ‘‘ پس دونوں کو جمع کرنا لامحالہ حرام ہوگا ’’للروایۃ الثانیۃ‘‘ ایسا شخص ہر گز متقی نہیں اگر وہ اس فعل سے توبہ کرکے پھو پھی کو چھوڑ نہ دے تو فاسق ہے۔ اور یہ فسق قریب بکفر ہے امامت اس کی جائز نہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved