- فتوی نمبر: 4-1
- تاریخ: 10 مارچ 2011
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
میں نے 1976ء میں سٹیٹ بینک میں ملازمت اختیار کی۔ میری ملازمت کیش ڈیپارٹمنٹ میں نوٹ ایگزامیز (Examiner ) کی حیثیت سے تھی، ہم نوٹ گنتے تھے۔ نوٹ چیک کرتے تھے۔ مگر کبھی کبھی انعامی بانڈ بھی گننا پڑتے تھے۔ سال میں دو چار دفعہ یہ نوبت آتی تھی ۔ چھ سال کے بعد یعنی 1983 ء میں میں کلیریکل سائیڈ میں آگیا۔ امپورٹ / ایکسپورٹ اور مختلف ڈیپارٹمنٹس میں ڈیوٹی رہی مگر سود کبھی نہیں لکھا۔ کلیریکل لائن میں چودہ سال کام کیا۔ اس دوران بھی چند بار انعامی بانڈ سیکشن میں ڈیوٹی لگی۔ اسی دوران موٹر سائیکل، مکان کے لیے قرضہ بھی لیا مگر بغیر سود کے۔
جب آفیسر لائن میں آگیا تو یبنک سے یہ معاہدہ کر لیا کہ آپ ہمیں پراویڈنٹ فنڈ پر سود نہ دیں اور قرضہ پر ہم سے سود نہ لیں۔ فارم بھر کر دیدیا۔اس طرح بھی سود سے بچ گئے مگر پتہ چلا کہ علمائے کرام کے نزدیک یہ ملازمت درست نہیں ہے۔ میں یہ ملازمت چھوڑنا چاہتا تھامگر جو قرضہ بینک سے لیا ہوا تھا اس کی واپسی کی شکل نہیں بن رہی تھی۔
1997ء میں ایک سکیم آئی کہ جو چھوڑنا چاہتے ہیں چھوڑ سکتے ہیں ہم نے لکھ کر دیدیا اس سکیم کے تحت ہمارے بینک سے لیے ہوئے قرضے وغیرہ نفی ہوگئے اور مزید تقریباً چھ لاکھ روپے بینک نے ہمیں ادا کیے۔ اس سکیم کے تحت جن حضرات نے بینک چھوڑا تھا ان میں اکثریت جن میں میں بھی شامل تھانے ہائی کورٹ/ سپریم کورٹ میں مقدمہ کیا جس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوا۔ اس کے نتیجے میں بینک نے تقریبا سات ساتھ لاکھ روپے ہمیں مزید ادا کیے۔ چونکہ 21 سال ملازمت کی تھی اس لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان لاہور کی یونین کے ارکان نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا کہ ( ہمار ا) یعنی سکیم کے تحت بینک کو خیر آباد کہہ دینے والوں کو پنشن کا حق بنتا ہے۔ دس سال بعد سپریم کورٹ نے ملازمین کو پنشن کا حق دے دیا مگر میں نے ابھی تک کوئی فارم بھر کر نہیں دیا۔ ملازمت کے دوران کبھی کبھار ایسا بھی ہوا کہ ملازموں کو تنخواہ کے لیے پرافٹ بونس دیا گیا۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا یہ پنشن لینا میرے لیے جائز ہے؟ یا اگر میرے لیے یہ جائز نہیں تو کیا میں یہ بنک سے وصول کر کے غرباء ، یتامیٰ ، مساکین پر خرچ کر سکتا ہوں۔ نیز اگر اس کے خرچ کی مزید صورتیں ہوں تو وہ بھی بتا دیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو کام جائز ہو اس کی اجرت لینا جائز ہے خواہ اجرت دینے والا اجرت کسی بھی مد میں سے دے۔ آپ کو ملازمت چھوڑنے پر جور قم سٹیٹ بینک سے ملی وہ بھی آپ کے لیے جائز ہے اور پنشن لینا بھی آپ کے لیے جائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved