• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سٹیٹ بنک سے ملنے والا پنشن

استفتاء

میں نے 1976ء میں سٹیٹ بینک میں ملازمت اختیار کی۔ میری ملازمت کیش ڈیپارٹمنٹ میں نوٹ ایگزامیز (Examiner ) کی حیثیت سے تھی، ہم نوٹ گنتے تھے۔ نوٹ چیک کرتے تھے۔ مگر کبھی کبھی انعامی نانڈ بھی گننا پڑتے تھے۔ سال میں دو چار دفعہ یہ نوبت آتی تھی ۔ چھ سال کے بعد یعنی 1983 ء میں میں کلیریکل سائیڈ میں آگیا۔ امپورٹ / ایکسپورٹ اور مختلف ڈیپارٹمنٹس میں ڈیوٹی رہی مگر سود کبھی نہیں لکھا۔ کلیریکل لائن میں چودہ سال کام کیا۔ اس دوران بھی چند بار انعامی بانڈ سیکشن میں ڈیوٹی لگی۔ اسی دوران موٹر سائیکل، مکان کے لیے قرضہ بھی لیا مگر بغیر سود کے۔

جب آفیسر لائن میں آگیا تو بنک سے یہ معاہدہ کر لیا کہ آپ ہمیں پراویڈنٹ فنڈ پر سود نہ دیں اور قرضہ پر ہم سے سود نہ لیں۔ فارم بھر کر دیدیا۔اس طرح بھی سود سے بچ گئے مگر پتہ چلا کہ علمائے کرام کے نزدیک یہ ملازمت درست نہیں ہے۔ میں یہ ملازمت چھوڑنا چاہتا تھامگر جو قرضہ بنک سے لیا ہوا تھا اس کی واپسی کی شکل نہیں بن رہی تھی۔

1997ء میں ایک سکیم آئی کہ جو چھوڑنا چاہتے ہیں چھوڑ سکتے ہیں ہم نے لکھ کر دیدیا اس سکیم کے تحت ہمارے بنک سے لیے ہوئے قرضے وغیرہ نفی ہوگئے اور مزید تقریباً چھ لاکھ روپے بنک نے ہمیں ادا کیے۔ اس سکیم کے تحت جن حضرات نے بنک چھوڑا تھا ان میں اکثریت جن میں بھی شامل تھانے ہائی کورٹ/ سپریم کورٹ میں مقدمہ کیا جس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوا۔ اس کے نتیجے میں بنک نے تقریبا سات ساتھ لاکھ روپے ہمیں مزید ادا کیے۔ چونکہ 21 سال ملازمت کی تھی اس لیے اسٹیٹ بنک آف پاکستان لاہور کی یونین کے ارکان نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا کہ ( ہمار ا) یعنی سکیم کے تحت بنک کو خیر آباد کہہ دینے والوں کو پنشن کا حق بنتا ہے۔ دس سال بعد سپریم کورٹ نے ملازمین کو پنشن کا حق دے دیا مگر میں نے ابھی تک کوئی فارم بھر کر نہیں دیا۔ ملازمت کے دوران کبھی کبھار ایسا بھی ہوا کہ ملازموں کو تنخواہ کے لیے پرافٹ بونس دیا گیا۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آیا یہ پنشن لینا میرے لیے جائز ہے؟ یا اگر میرے لیے یہ جائز نہیں تو کیا میں یہ بنک سے وصول کر کے غرباء ، یتامیٰ ، مساکین پر خرچ کر سکتا ہوں۔ نیز اگر اس کے خرچ کی مزید صورتیں ہوں تو وہ بھی بتا دیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو کام جائز ہو اس کی اجرت  لینا جائز ہے خواہ اجرت دینے والا اجرت کسی بھی مد میں سے دے۔ آپ کو ملازمت چھوڑنے پر جور قم سٹیٹ بینک سے ملی وہ بھی آپ کے لیے جائز ہے اور پنشن لینا بھی آپ کے لیے جائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved