- فتوی نمبر: 9-70
- تاریخ: 28 اکتوبر 2015
- عنوانات: عبادات > متفرقات عبادات
استفتاء
کیا رات کے اذکار مسنونہ جیسے شام کی دعائیں، سورہ ملک، سورہ واقعہ وغیرہ عصر کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟ جبکہ مغرب کے بعد کچھ دینی یا دنیوی مصروفیات کی وجہ سے موقع نہ مل سکے، اسی طرح کیا صبح کے اذکارِ مسنون فجر کی نماز سے پہلے جیسے سورہ یاسین وغیرہ تہجد کے وقت پڑھ سکتے ہیں؟ اور ایسے ہی صبح کی دعائیں وغیرہ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
وہ اذکار جن کے اوقات کے بارے میں احادیث مبارکہ میں صبح و شام کے الفاظ آئے ہیں ان میں صبح والے اذکار کا وقت آدھی رات کے بعد شروع ہو جاتا ہے اور شام والے اذکار کا وقت دن کو زوال کے بعد شروع ہو جاتا ہے البتہ جن اوراد و اذکار کے ساتھ دن یا رات کا لفظ ہے ان سے عام بول چال میں دن اور رات مراد ہو گی۔ اسی طرح جن اوراد و اذکار کے ساتھ کسی خاص وقت کا ذکر کیا جاتا ہے ان کا مسنون وقت وہی ہوتا ہے۔ جیسے سورہ یاسین کا دن کی ابتداء میں ہونا، یا سورہ ملک کا عشاء کے بعد، یا سونے سے پہلے ہونا۔
فتاویٰ شامی (6/ 354) میں ہے:
تدخل أوراد الصباح من نصف الليل الأخير و المساء من الزوال هذا فيما عبر فيه بهما و أما إذا عبر باليوم و الليلة فيعتبران تحديداً من أولهما فلو قدم المأمور به فيهما عليه لا يحصل له الموعود به، أفاده بعض من كتب على الجامع الصغير للسيوطي………….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved