• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سود کے پیسوں کا مصرف

استفتاء

مولانا صاحب میں نے HBL بینک میں اپنا اکاؤنٹ کھلوایا تھا میں سعودیہ ہوتا ہوں ۔میں نے اس میں پیسے بھجوائے ہیں لیکن مجھے میرے پیسوں پر اضافی پیسے ملے ہیں جو جائز نہیں ہیں ۔میرا Saving اکاؤنٹ تھا جس کا مجھے علم نہیں تھا جب مجھے Extra پیسے ملے تب مجھے علم ہوا۔ اب ان پیسوں کا میں کیا کروں ؟

وضاحت مطلوب ہے:کیا سائل نے سود حاصل کر لیا ہے یا ابھی  تک اکاؤنٹ میں ہیں؟

جواب وضاحت :میرے پاس ہیں اکاؤنٹ میں نہیں ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ان پیسوں کو کسی غریب کو ثواب  کی نیت کیے بغیر صدقہ کر دیں۔

فتاوی محمودیہ( 23/558 )میں ہے:

سوال:سودکاپیسہ گھر کے پاخانہ یاعام پاخانہ یامسجد کے پاخانہ میں استعمال کرے تو جائز ہے یانہیں؟

جواب:سود لینادینا حرام ہے ۔اول توجس سے لیا ہے اسی کوواپس کردیاجائے، اگرکسی طرح بینک وغیرہ سے سودی پیسہ آگیا ہے تو اس کو بغیر نیت ثواب غریبوں میں دیدے ،مسجد یاپاخانہ و غیرہ میں نہ لگے ۔

فتاوی عثمانی( 3/275 )میں ہے:

اگر بینک سے ملنے والا نفع سود ہے تو اس رقم پر اگر سود لگ چکا ہو تو اس سود کا مصرف کیا ہے ؟

جواب:اسے وصول نہ کریں اور اگر وصول کر لیا ہو تو کسی غریب کو بلا نیت ثواب صدقہ کردیں اس سے سود وصول کرنے کا کفارہ ہوجائے گا۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved