• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

صلح میں ملی ہوئی رقم کی تقسیم

استفتاء

ہمارے دوست قتل ہوگئے تھے اب قاتلوں  سے صلح کی ہے انہوں نے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے دیے ہیں،  یہ رقم دوست کے ورثاء میں تقسیم کرنی ہے، ورثاء میں بیوی، چار بیٹیاں، والد، والدہ، 6 بہنیں اور ایک بھائی ہے۔

نوٹ: بیوی نے آگے نکاح کرلیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ رقم میت کے ورثاء میں سے صرف بیوی، والد ، والدہ اور 4 بیٹیوں میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کی جائے گی جس کی صورت یہ ہے کہ اس رقم کے کل 27 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 3حصے (11.11 فیصد) یعنی 944444.44روپے بیوی کو، 4 حصے(14.81فیصد) 1259259.3روپے والد کو،4 حصے (14.81فیصد) 1259259.3روپے والدہ کو اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 4 حصے(14.81فیصد فی کس) 125925.93روپے ملیں گے۔ اور مرحوم کے بھائی اور بہنوں کو  مرحوم کی وراثت میں سے  کچھ نہیں ملے گا۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

24 عول27

بیویوالدوالدہ4بیٹیاں4بہنیں1بھائی
8/16/16/13/2محروممحروم
34416
3444+4+4+4

نوٹ: بیوی کے آگے نکاح کرنے سے بیوی کا  حق میراث ختم نہیں ہوتا۔

ردالمحتار (6/759) میں ہے:

واعلم ‌أنه ‌يدخل ‌في ‌التركة الدية الواجبة بالقتل الخطأ أو بالصلح عن العمد أو بانقلاب القصاص مالا بعفو بعض الأولياء، فتقضى منه ديون الميت وتنفذ وصاياه كما في الذخيرة

احسن الفتاویٰ (9/302) میں ہے:

سوال: زید کا انتقال ہوگیا اس کی زوجہ نے دوسرا نکاح بعد العدۃ کرلیا تو کیا عورت زید سے میراث پانے    کی حقدار ہوگی یا نہیں؟

جواب: یہ عورت بھی زید کے دوسرے  ورثاء کی طرح زید کی وارث ہوگی، دوسرے نکاح سے حق میراث ختم نہیں ہوتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved