• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سنتوں کے بعد اجتماعی دعا

استفتاء

بہت سے اماموں کو دیکھا ہے کہ وہ سنتوں کے بعد ہاتھ اٹھا کر  اجتماعی دعا کرواتے ہیں ،جبکہ اس کو ضروری بھی سمجھا جاتا ہے  کیا یہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سنتوں کے بعد اجتماعی  دعا کرنا   ثابت نہیں  اور اس کو ضروری سمجھ کر کرنا  بدعت ہے۔

اعلاء السنن (205/3) میں ہے:

و رحم اﷲ طائفة من المبتدعة في بعض أقطار الهند حیث واظبوا علی أن الإمام ومن معه یقومون بعد المکتوبة بعد قرائتهم اللهم أنت السلام و منك السلام الخ ثم إذا فرغوا من فعل السنن والنوافل یدعوالإمام عقب الفاتحة جهراً بدعاء مرةً ثانيةً والمقتدون یؤمنون علی ذلك وقدجری العمل منهم بذلك علی سبیل الالتزام والدوام حتی أن بعض العوام اعتقدوا أن الدعاء بعد السنن والنوافل باجتماع الإمام والمأمومین ضروري واجب حتی أنهم إذا وجدوا من الإمام تاخیراً لأجل اشتغاله بطویل السنن والنوافل اعترضوا علیه قائلین: إنا منتظرون للدعاء ثانیاً وهو یطیل صلاته وحتی أن متولي المساجد یجبرون الإمام الموظف علی ترویج هذا الدعاء المذکور بعد السنن والنوافل علی سبیل الالتزام، ومن لم یرض بذلك یعزلونه عن الإمامة و یطعنونه و لایصلون خلف من لایصنع بمثل صنیعهم، وأیم اﷲ! أن هذا أمر محدث في الدین … و أیضاً ففي ذلك من الحرج ما لایخفی وأیضاً فقد مرّ أن المندوب ینقلب مکروهاً إذا رفع عن رتبته لأن التیمن مستحب في کل شيء من أمور العبادات لکن لماخشی ابن مسعود أن یعتقدوا وجوبه أشار إلی کراهته. فکیف بمن أصرّ علی بدعة أومنکر؟… کان ذلك بدعة في الدین محرمة.       

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (134/5) میں ہے:

سوال:نماز ختم ہونے کے بعد  جب امام سنتوں سے فارغ ہوجاتا ہے توزورزور سے دعا مانگتا ہے اور جو مقتدی فارغ ہو چکے ہوتے ہیں وہ اس کے ساتھ دعا میں شریک ہوتے ہیں یہ دعا لمبی چوڑی ہوتی ہے اور اس کو ضروری سمجھتے ہیں ۔ اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب:یہ امر سنت سے ثابت نہیں لہذا بدعت ہے اس کو ترک کیا جائے ۔

خیر الفتاویٰ(91,92/3) میں ہے:

سوال:عام مساجد میں معمول ہے کہ جمعہ کے بعد سنتیں پڑھ کر امام صاحب کی فراغت کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں امام صاحب فارغ ہو کر اونچی اونچی آواز میں دعا مانگتے ہیں اور مقتدی آمین کہتے ہیں کیا یہ درست ہے؟

الجواب:سنن و نوافل کے بعد اجتماعی دعا قرآن و حدیث اور خیرالقرون سے کہیں ثابت نہیں اس کا اہتمام والتزام بدعت ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved