• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سنی لڑکی کا شیعہ اثنا عشری سے نکاح

استفتاء

میرا مذہب و مسلک اہل سنت و الجماعت حنفی دیوبندی ہے، میری منگنی میری خالہ کی بیٹی کے ساتھ طے پائی ہے اور میری خالہ کا گھرانہ بھی سنی مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ اب میری منگیتر کی چھوٹی بہن کا رشتہ میری خالہ نے ایک ایسے گھرانہ میں طے کر دیا ہے جو شیعہ مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور وہ لڑکا بھی اثنا عشری شیعہ ہے، ہم نے اپنے علماء کرام سے سنا ہے کہ اثنا عشری شیعہ کافر ہیں ان کے ساتھ رشتہ ناطہ کرنا شرعاً حرام اور نا جائز ہے۔ از راہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں درج ذیل مسائل کی وضاحت فرما کر ممنون فرمائیں:

1۔ کیا یہ شادی شرعاً جائز ہے؟

2۔ اگر نا جائز ہے تو اس شادی میں شرکت کرنے والوں کے بارہ میں حکم شرعی کیا ہے؟ ان کا ایمان اور نکاح باقی رہتا ہے یا ٹوٹ جاتا ہے؟

3۔ میری منگیتر اگر اس شادی میں میرے روکنے کے باوجود شرکت کرے تو میرے لیے شرعی حکم کیا ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ کسی سنی عورت کا نکاح کسی شیعہ سے خصوصاً اثنا عشری امامی شیعہ سے جائز نہیں ہے۔

كما قال الرملي تحت قوله: و صح نكاح كتابية، أقول يدخل في هذا الرافضة بأنواعها فلا يجوز أن تتزوج المسلمة السنية من الروافض.

و قال الرستغفني: لا تصح المناكحة بين أهل السنة و الاعتزال اه فالرافضة مثلهم أو أقبح و لعله أعدل الأقوال لأنه لا يشك في كفر الرافضة. اه (تقريرات الرافعي: 1/ 200)

2۔ خالہ کے گھر والوں کو سمجھائیں کہ وہ شیعہ سے اپنی بیٹی کا رشتہ چھوڑ دیں۔ اگر نہ مانیں تو احتجاج کرتے ہوئے آپ اپنا رشتہ چھوڑ دیں کیونکہ اس غلط رشتے کے اثرات آپ تک بھی ضرور پہنچیں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved