• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سنی لڑکی کا شیعہ لڑکے سے نکاح کرنے کے بعد عدالت سے خلع لینا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا نکاح 2008 ءمیں***سے ہوا، وہ اہل تشیع ہے اور ہم اہل سنت ہیں،  اس وقت میری عمر بارہ سال تھی 2011 ءمیں رخصتی کی گئی، میں نے پندرہ دن اپنے سسرال میں گزارے مگر وہ ان پندرہ دن میں ہی اپنی کی ہوئی باتوں سے پھر گئے، میں اپنی پڑھائی کو جاری رکھنے کے لئے واپس اپنے گھر آ گئی، کچھ مہینے تو بات چلتی رہی، مگر پھر رابطے ختم ہوگئے، 2011 ء سے 2015 ءتک ہمارا کوئی رابطہ نہیں تھا، اس عرصہ میں اس نے اپنی کوئی ذمہ داری پوری نہیں کی، پھر  2015 ءمیں، میں نے خود ہی شوہر سے رابطہ کیا کیونکہ میں صلح کرنا چاہتی تھی،  میں نے اپنے شوہر کے ساتھ صلح کرلی اور اپنے والدین کی رضامندی کے بغیر ہی اپنے شوہر کے ساتھ چلی گئی، 2015 ء سے 2018 ءتک میں اپنے شوہر کے ساتھ رہی، ان سالوں میں، میں نے وہی کیا جو میرے شوہر نے کہا اور  میں نے کسی بھی چیز یا سہولت کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، اس نے مجھے مرغیاں  رکھوا دیں، شروع میں تو تعداد کم تھی مگر کچھ عرصے بعد مرغیوں کی تعداد سو سے بھی زیادہ ہو گئی، ان سب مرغیوں کی دیکھ بھال مجھے ہی کرنی پڑتی تھی، مرغیاں میرے لیے آزمائش بن گئیں اور یہ آزمائش روز بروز بڑھتی گئی کیونکہ میں لاہور شہر میں پلی بڑھی تھی، بات اس حد تک پہنچ گئی کہ اگر کوئی مرغی مر جاتی تو اس کی ذمہ دار بھی میں ہوتی اور مجھ سے پوچھا جاتا کہ کیوں مری ہے؟  مجھے مرغیوں کی وجہ سے بہت پریشانی ہونے لگی اور میری حالت بہت خراب ہوگئی، مجھے میرا بھائی لینے آیا اور میں اس کے ساتھ اپنے گھر آگئی، دو ماہ میں بہت بیمار رہی مگر پھر بھی نہ کوئی میرا حال  پوچھنے آیا اور نہ ہی کوئی رابطہ کیا، آٹھ ماہ میں نے انتظار کیا اور پھر حالات کے پیش نظر  میں نے عدالت میں خلع کا کیس دائر کر دیا، عدالت نے اس کو نوٹس بھجوایا، اس سب کے باوجود بھی وہ بس ایک دفعہ آیا اور وہ بھی آخری دفعہ، اس نے عدالت کے نوٹس  ملنے کے باوجود کسی  بات کا کوئی جواب نہیں دیا، بالآخر عدالت نے  6 جون  2018 ءکو میرے حق میں خلع کی ڈگری جاری کر دی، اگر میں اپنے جہیز یا اپنے شوہر کے گھرسے  ایک بھی چیز ساتھ لائی ہوں تو وہ مجھ پر حرام ہے، میں اپنے ساتھ صرف پہننے کے کچھ  کپڑوں کے علاوہ کچھ نہیں لے کر آئی۔ میں اب شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، کیا میں کہیں اور نکاح کر سکتی ہوں یا ابھی تک میرا نکاح باقی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ آپ نے عدالت سے خلع کی ڈگری حاصل کر لی ہے لہذا آپ دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہیں۔

التحریر المختار علی ردالمحتار (133/4)  میں ہے:قال الرافعي: قوله: (مأخوذ من الفتح حيث قال: و أما المعتزلة الخ) و جعل الرملي فى حاشية المنح المعتزلي والرافضي بمنزلة اهل الكتاب حيث قال: و صح نكاح كتابية، اقول يدخل فى هذا الرافضة بأنواعها و المعتزلة، فلا يجوز أن تتزوج المسلمة السنية من الرافضي لانها مسلمة و هو كافر، فدخل تحت قولهم: لا يصح تزوج مسلمة بكافر اه. و قال الرستغفني: لا تصح المناكحة بين اهل السنة و الاعتزال اه. فالرافضة مثلهم أو أقبح، والرملي جعلهم من اهل الكتاب فيجوز نكاح نسائهم ولا يزوجون، و لعله اعدل الأقوال لأنه لا يشك في كفر الرافضة اه. سندي.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved