استفتاء
ایک صاحب سنت مؤکدہ اور نوافل میں اتنی اونچی تلاوت کرتے ہیں کہ ساتھ والے کو واضح سنائی دیتی ہے سورت اخلاص اور تشہد کی قراءت وغیرہ۔ کیا اس طرح کرنے سے نماز ہو جائے گی؟ کیا سجدہ سہو لازم ہو گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں نماز ہو جائے گی اور سجدہ سہو بھی لازم نہ ہو گا۔ البتہ دن کے نوافل میں سراً قراءت کرنی چاہیے اور رات کے نوافل میں اختیار ہے چاہے سراً کرے یا جہراً کرے۔ اورقریب کے دو تین اشخاص تک آواز کا پہنچ جانا جہر نہیں ہے۔
الفتاوی العالمگیریۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الرابع فی صفۃ الصلاۃ، الفصل الثانی فی واجبات الصلاۃ (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 1صفحہ نمبر144) میں ہے
"وأما نوافل النهار فيخفي فيها حتما وفي نوافل الليل يتخير كذا في الزاهدي اختلفوا في حد الجهر والمخافتة قال الفقيه أبو جعفر والشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل أدنى الجهر أن يسمع غيره وأدنى المخافتة أن يسمع نفسه وعلى هذا يعتمد كذا في المحيط وهو الصحيح كذا في الوقاية والنقاية وبه أخذ عامة المشايخ كذا في الزاهدي”
رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الصلاۃ، فصل فی القراءۃ (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 2صفحہ نمبر308) میں ہے
"( و ) أدنى ( الجهر إسماع غيره و ) أدنى ( المخافتة إسماع نفسه ) ومن بقربه ؛ فلو سمع رجل أو رجلان فليس بجهر ، والجهر أن يسمع الكل "
الھدایۃ، کتاب الصلاۃ، فصل فی القراءۃ (طبع: مکتبہ المصباح لاہور، جلد نمبر 1 صفحہ نمبر116) میں ہے
"وفي التطوع بالنهار يخافت، وفي الليل يتخير اعتبارا بالفرض في حق المنفرد، وهذا لأنه مكمل له فيكون تبعاً”
مسائل بہشتی زیور،حصہ اول: عبادات، باب ۱۱: نماز پڑھنے کا طریقہ،قراءت (طبع: مجلس نشریات اسلام کراچی ، جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 168) میں ہے
” مسئلہ:جو نفل نمازیں دن کو پڑھی جائیں ان میں آہستہ آواز سے قراء ت کرنا چاہیے اور جو نفلیں رات کو پڑھی جائیں ان میں اختیار ہے”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved