• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سورۃ الناس کے ساتھ’’مدنیہ‘‘ لکھنا

استفتاء

ہمارا ادارہ مجلس نشریات قرآن کراچی کے نام سے قرآن پاک چھاپتا ہے، ہم نے کتابت میں سورۃ الناس کو مدنیہ لکھوایا ہے۔ کیونکہ لاہور سے چھپنے والے بعض مطبوعوں میں مدنیہ لکھا ہوا تھا۔ حال ہی میں قرآن پاک چھاپنے والےچند بڑے اداروں کے قرآن پاک دیکھے ہیں، ان میں مکیہ لکھا ہوا ہے۔

ہم نے معارف القرآن میں دیکھا کہ شاید اس بارے میں دو قول ہوں۔ لیکن وہاں نہیں لکھا ہوا تھا۔ اس لیے ہمیں بتائیں کہ اصل کیا ہے؟ اگر اصل میں مکیہ ہے تو جو قرآن پاک ہمارے سٹاک میں مطبوعہ ہیں کیا ان پر اسٹیکر لگانا ہماری ذمہ داری ہے، یا آئندہ کے لیے صرف کتابت درست کروا لیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

’’سورۃ الناس‘‘ اور ’’سورۃ الفلق‘‘ کے بارے میں ’’مکی‘‘ ہونے کا بھی قول ہے۔ البتہ راجح قول یہ ہے کہ یہ دونوں سورتیں ’’مدنی‘‘ ہیں۔ لہذا آپ کا اپنے مطبوعہ قرآن پاک میں ’’سورۃ الناس‘‘ کو ’’مدنیہ‘‘ لکھنا درست ہے، اسے تبدیل کرنے کی یا اس پر اسٹیکر لگانے کی ضرورت نہیں۔

روح المعانی (30/711) میں ہے:

سورة الفلق: مكية في قول الحسن وعطاء وعكرمة وجابر، ورواية كريب عن ابن عباس. مدنية في قول ابن عباس في رواية أبي صالح وقتادة وجماعة، وهو الصحيح، لأن سبب نزولها سحر اليهود كما سيأتي إنشاء الله وهو إنما سحروه عليه الصلاة والسلام بالمدينة كما جاء في الصحاح، فلا يلتفت لمن صحح كونها مكية، وكذا الكلام في سورة الناس.

معارف القرآن (ازمولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ) میں ہے:

’’یہ دونوں سورتیں مدنی ہیں عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ اور جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم اور ائمہ مفسرین رحمہم اللہ اسی کے قائل ہیں کہ یہ دونوں سورتیں مدینہ منورہ میں نازل ہوئی اور اس وقت نازل کی گئی جب یہود نے حضور ﷺ پر سحر کر دیا تھا۔‘‘ (7/577) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ  اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved