- فتوی نمبر: 33-66
- تاریخ: 14 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > سجدہ تلاوت کا بیان
استفتاء
میرا ایک سوال ہے ، میں انتہائی پریشان ہوں اس سوال کا جواب نہیں مل رہا جو کوئی بھی جانتا ہو یا اس کو علم ہو تو ضرور روشنی ڈالے۔ قرآن مجید کی سورہ حج میں دو سجدے آتے ہیں ایک سجدہ ہمارے حنفی دوست میرے سمیت ہم وہ ادا کرتے ہیں لیکن اس کے علاوہ سورہ حج میں دوسرا جو سجدہ ہے وہ ہم ادا نہیں کرتے کیونکہ اس کے ساتھ لکھا ہوتا ہے سجدہ شافعی۔
میرا یہ سوال ہے کہ قرآن مجید میں ٹوٹل 15 سجدے ہیں ہم 14 ہی کیوں ادا کرتے ہیں 15 کیوں ادا نہیں کرتے؟ اگر وہ سجدہ شافعی ہے تو کیا قرآن مجید نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا ہے یا امام شافعی پر نازل ہوا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرآن پاک تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی اترا تھا تاہم سورۂ حج کے دوسرے سجدے کے بارے میں احادیث مختلف ہیں بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرا سجدہ ہے اور بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرا سجدہ نہیں ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ ان احادیث پر عمل کرتے ہیں جن سے دوسرا سجدہ ثابت ہوتا ہے جبکہ حنفیہ کی تحقیق میں وہ احادیث زیادہ راجح ہیں جن سے دوسرے سجدے کی نفی ہوتی ہے۔
سنن ترمذي(2/120) میں ہے:
حَدَّثَنا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنا ابن لَهِيعَةَ، عن مِشْرَح بن هاعان عن عُقْبَةَ بن عامرٍ، قال: قلتُ: يا رسول الله، فُضِّلَتْ سورةُ الحجِّ بأنَّ فيها سَجْدَتين؟ قال: "نعم، ومَنْ لم يسجُدْهما، فلا يَقْرَأْهُما
ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول سورۂ حج کو فضیلت دی گئی ہے اس وجہ سے کہ اس میں دو سجدے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور جو شخص یہ دونوں سجدے نہ کرے تو وہ ان کو پڑھے بھی نہیں۔
مؤطا امام مالک(1/101) میں ہے:
حدثنا أبو مصعب، قال: حدثنا مالك، عن عبد الله بن دينار ونافع، مولى عبد الله بن عمر؛ أن رجلا من أهل مصر أخبرهما ، أن عمر بن الخطاب قرأ سورة الحج ، فسجد فيها سجدتين، ثم قال: إن هذه السورة فضلت بسجدتين،
ترجمہ: عبداللہ بن دینار اور نافع سے روایت ہے کہ ان کو شہر والوں میں سے ایک آدمی نے خبر دی کہ حضرت عمر بن خطابؓ نے سورہ حج پڑھی اور اس میں دو سجدے کیے پھر فرمایا اس سورت کو دو سجدوں سےفضیلت دی گئی ہے۔
شرح معانی الآثار(1/362) میں ہے:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ، وَابْنُ مَرْزُوقٍ ، قَالَا: ثنا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضي الله عنهما قَالَ فِي سُجُودِ الْحَجِّ الْأَوَّلُ عَزِيمَةٌ وَالْآخَرُ تَعْلِیم.
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سورہ حج کے سجدوں کے بارے میں فریاما کہ پہلا سجدہ عزیمت ہے (اس کو کرنا ہی ہے)اور دوسرا سجدہ برائے تعلیم ہے۔
مؤطا امام محمد(1/173)میں ہے:
أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما، «أَنَّهُ رَآهُ» سَجَدَ فِي سُورَةِ الْحَجِّ سَجْدَتَيْنِ "، قَالَ مُحَمَّدٌ: رُوِيَ هَذَا عَنْ عُمَرَ، وَابْنِ عُمَرَ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ لا يَرَى فِي سُورَةِ الْحَجِّ إِلا سَجْدَةً وَاحِدَةً: الأُولَى، وَبِهَذَا نَأْخُذُ، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ، رَحِمَهُ اللَّهُ
ترجمہ:عبداللہ بن دینارسے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو سورۂ حج میں دو سجدے کرتے ہوئے دیکھا،امام محمدؒ نے فرمایا کہ یہ طریقہ (دو سجدے کرنا) حضرت عمر اور ابن عمرؓ دونوں کا تھا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما صرف پہلا سجدہ کرتے تھے ،احناف بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے طریقے پر عمل کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved