• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سورج گرہن اورچاندگرہن کےمتعلق باتیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

درج ذیل باتیں کہاں تک سچ ہیں ؟

🔷 نماز آیات 🔷

نماز آیات تین چیزوں کی وجہ سے واجب ہوتی ہے۔۔۔

1) سورج گرہن

2) چاند گرہن، اگرچہ اس کے کچھ حصے کوہی گرہن لگے اور خواہ انسان پر اس کی وجہ سے خوف بھی طاری نہ ہوا ہو۔

3) زلزلہ، احتیاط واجب کی بنا پر، اگرچہ اس سے کوئی بھی خوف زدہ نہ ہوا ہو۔

🔷 البتہ بادلوں کی گرج، بجلی کی کڑک، سرخ و سیاح آندھی اور انہی جیسی دوسری آسمانی نشانیاں جن سے اکثر لوگ خوفزدہ ہو جائیں اور اسی طرح زمین کے حادثات مثلا (دریا اور) سمندر کا پانی سوکھ جانا اور پہاڑوں کا گرنا جن سے اکثر لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں ان صورتوں میں بھی احتیاط مستحب کی بنا پر نماز آیات ترک نہیں کرنا چاہیے۔

🔷 جب سورج یا چاند کو گرہن لگنے لگے تو نماز آیات کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اپنی سابقہ حالت پر لوٹ نہ آئیں ۔ اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اتنی تاخیر نہ کرے کہ گرہن ختم ہونے لگے۔ لیکن نماز آیات کی تکمیل سورج یا چاند گرہن ختم ہونے کے بعد بھی کر سکتے ہیں۔

 

🔷 اگر کوئی شخص نماز آیات پڑھنے میں اتنی تاخیر کرے کہ چاند یا سورج، گرہن سے نکلنا شروع ہو جائے تو ادا کی نیت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس کے مکمل طور پر گرہن سے نکل جانے کے بعد نماز پڑھے تو پھر ضروری ہے کہ قضا کی نیت کرے

■ نماز آیات پڑھنے کا طریقہ:

نماز آیات دو رکعت ہے اور ہر رکعت میں پانچ رکوع ہیں۔

اس کو پڑهنے کے دو طریقے ہیں۔۔۔

1= نیت (میں نماز آیات پڑھتا ہوں واجب قربةً الی اللہ) کرنے کے بعد انسان تکبیر کہے اور ایک دفعہ الحمد اور ایک پورا سورہ پڑھے اور رکوع میں جائے اور پھر رکوع سے سر اٹھائے پھر دوبارہ ایک دفعہ الحمد اور ایک سورہ پڑھے اور پھر رکوع میں جائے۔ اس عمل کو پانچ دفعہ انجام دے اور پانچویں رکوع سے قیام کی حالت میں آنے کے بعد دو سجدے بجالائے اور پھر اٹھ کھڑا ہو اور پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت بجالائے اور تشہد اور سلام پڑھ کر نماز تمام کرے۔

2= نماز آیات میں یہ بھی ممکن یہ کہ انسان نیت کرنے اور تکبیر اور الحمد پڑھنے کے بعد ایک سورے کی آیتوں کے پانچ حصے کرے اور ایک آیت یا اس سے کچھ زیادہ پڑھے اور بلکہ ایک آیت سے کم بھی پڑھ سکتا ہے لیکن احتیاط کی بنا پر ضروری ہے کہ مکمل جملہ ہو اور اس کے بعد رکوع میں جائے اور پھر کھڑا ہو جائے اور الحمد پڑھے بغیر اسی سورہ کا دوسرا حصہ پڑھے اور رکوع میں جائے اور اسی طرح اس عمل کو دہراتا رہے حتی کہ پانچویں رکوع سے پہلے سورے کو ختم کردے مثلاً سورہ فلق میں پہلے بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ ۔ قُل اَعُوذُ بِرَبِّ الفَلَقِ ۔ پڑھے اور رکوع میں جائے اس کے بعد کھڑا ہو اور پڑھے مِن شَرَّ مَاخَلَقَ۔ اور دوبارہ رکوع میں جائے اور رکوع کے بعد کھڑا ہو اور پڑھے۔ وَمِن شَرِّغَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ۔ پھر رکوع میں جائے اور پھر کھڑا ہو اور پڑھے ومِن شِرّالنَّفّٰثٰتِ فِی العُقَدِ اور رکوع میں چلا جائے اور پھر کھڑا ہو جائے اور پڑھے وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ ۔ اور اس کے بعد پانچویں رکوع میں جائے اور (رکوع سے) کھڑا ہونے کے بعد دو سجدے کرے اور دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح بجالائے اور اس کے دوسرے سجدے کے بعد تشہد اور سلام پڑھے۔

🔷 نماز آیات پڑھنے والے کے لیے مستحب ہے کہ رکوع سے پہلے اور اس کے بعد تکبیر کہے اور پانچویں اور دسویں رکوع کے بعد تکبیر سے پہلے سمع اللہ لمن حمدہ بھی کہے۔

🔷 دوسرے، چوتھے، چھٹے، آٹھویں اور دسویں رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا مستحب ہے اور اگر قنوت صرف دسویں رکوع سے پہلے پڑھ لیا جائے تب بھی کافی ہے۔

🔷 اگر کوئی شخص نماز آیات کی ایک رکعت میں پانچ دفعہ الحمد اور سورہ پڑھے اور دوسری رکعت میں ایک دفعہ الحمد پڑھے اور سورے کو پانچ حصوں میں تقسیم کر دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

🔷 جو چیزیں یومیہ نماز میں واجب اور مستحب ہیں البتہ اگر نماز آیات جماعت کے ساتھ ہو رہی ہو تو اذان اور اقامت کی بجائے تین دفعہ بطور رَجَاء "اَلصَّلوٰۃ” کہا جائے لیکن اگر یہ نماز جماعت کے ساتھ نہ پڑھی جارہی ہو تو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔

🔷 اگر کوئی شخص نماز آیات میں شک کرے کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں اور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو اس کی نماز باطل ہے۔

🔷 اگر (کوئی شخص جو نماز آیات پڑھ رہا ہو) شک کرے کہ وہ پہلی رکعت کے آخری رکوع میں ہے یا دوسری رکعت کے پہلے رکوع میں اور کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو اس کی نماز باطل ہے لیکن اگر مثال کے طور پر شک کرے کہ چار رکوع بجالایا ہے یا پانچ اور اس کا یہ شک سجدے میں جانے سے پہلے ہو تو جس رکوع کے بارے میں اسے شک ہو کہ بجالایا ہے یا نہیں اسے ادا کرنا ضروری ہے لیکن اگر سجدے کے لئے جھک گیا ہو تو ضروری ہے کہ اپنے شک کی پروانہ کرے۔

🔷 نماز آیات کا ہر رکوع رکن ہے اور اگر ان میں عمداً کمی یا بیشی ہو جائے تو نماز باطل ہے۔ اور یہی حکم ہے اگر سہواً کمی ہو یا احتیاط کی بنا پر زیادہ ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق میں سورج یا چاند گرہن کے موقعہ پر پڑھی جانے والی نماز واجب نہیں۔نیز اس کا یہ طریقہ نہیں جو سوال میں مذکور ہے ۔

ہماری تحقیق میں جو اس کا طریقہ کار ہے وہ ساتھ لف ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved