- فتوی نمبر: 23-366
- تاریخ: 25 اپریل 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
میرا مسئلہ یہ ہے کہ 6سال پہلے میں کپڑے کی دوکان میں کام کرتا تھا، میں صبح گھر سے گیا تو میری بیوی کام ختم کرکے آرام کرنے کے لیے کمرے میں چلی گئی، تو میرا والد اُس کے پیچھے گیا، میری بیوی سو رہی تھی، میرے والد نے اُس کے ساتھ غلط حرکت کی، چھاتی سے پکڑا اور نیچے شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اور اس کو فارغ کیا، لیکن دخول یعنی زنا نہیں کیا، اس میں میری بیوی کی غلطی نہیں تھی، اس گناہ کے بعد میرے 2بچے اور بھی ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟ کیا بیوی حرام ہوگئی؟
وضاحت مطلوب ہے کہ:(1) بغیر کپڑے کے ہاتھ لگایا تھا یا کپڑے کے اوپر سے؟ (2) کیا صرف عورت فارغ ہوئی تھی یا مرد بھی فارغ ہوا تھا؟
جواب وضاحت:( 1) بغیر کپڑے کے ہاتھ لگایا تھا۔(2) صرف عورت فارغ ہوئی تھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رو سے جب آپ کے والد نے آپ کی بیوی سے مذکورہ فعل کیا تھا اسی وقت آپ کی بیوی آپ پر حرام ہوگئی تھی۔ البتہ موجودہ دور کے بدلتے حالات میں بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں بیوی شوہر پر حرام نہ ہوگی جس کی تفصیل ’’فقہ اسلامی‘‘ (مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب) میں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ شوہر کے لیے بیوی کو اپنے ساتھ رکھنے کی گنجائش ہے۔
در مختار مع رد المحتار (4/118) میں ہے:(قبل أم امرأته) في أي موضع كان على الصحيح جوهرة (حرمت) عليه (امرأته ما لم يظهر عدم الشهوة)[وفی الشامية تحته]: قوله: (على الصحيح جوهرة) الذي في الجوهرة للحدادي خلاف هذا فإنه قال لو مس أو قبل، وقال لم أشته صدق إلا إذا كان المس على الفرج والتقبيل في الفم. اهـ.[وفيه ايضا بعد نحو صفحتین]: وقدمنا عن الذخيرة أن الأصل فيه [المس] عدم الشهوة مثل النظر، فيصدق إذا أنكر الشهوة إلا أن يقوم إليها منتشرا أي لأن الانتشار دليل الشهوة، وكذا إذا كان المس على الفرج كما مر عن الحدادي؛ لأنه دليل الشهوة غالبا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved