• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ٹی سپرنگ کمپنی کے لیے ڈیزائن بنانا

استفتاء

ٹی سپرنگ ایک کمپنی ہے جو ٹی شرٹ پرنٹ کرتے ہیں اور بناتے ہیں۔ ان کی ویب سائٹ teespring.com  کے نام سے ہے۔ یہاں پر انہوں نے پیشکش دی ہوتی ہے کہ آپ ان کی سائٹ پر اپنا اکاؤنٹ بنائیں، جس کے کوئی اخراجات نہیں ہوتے، البتہ ان کی کچھ شرائط اور اصول و ضوابط ہوتے ہیں اور طریقہ کار لکھا ہوتا ہے جو کہ انہی سطور میں آرہا ہے۔ اس کے بعد آگے ہمارے پاس دو اختیارات  ہوتے ہیں کہ ہم ان کی سائٹ پر T-shirt ڈیزائن کرنے کے لیے avalible tools ہوتے ہیں ان کو استعمال کر کے ہم T-shirt پر کوئی  Pesing بنا سکتے ہیں یا کمپیوٹر میں فوٹو شاپ وغیرہ میں کوئی اپنا ڈیزائن تیار کر کے اس کے اوپر لا کر لگا سکتے ہیں۔ جب T-shirt ڈیزائن کر لیتے ہیں تو ہمارے پاس آپشن ہوتی ہے کہ اسے خود خرید لیں یا ہم اسے آگے لوگوں کو سیل کروا کر کمیشن حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کے پاس کپڑے کی تین کوالٹی ہوتی ہیں:

نارمل کوالٹی، اچھی کوالٹی، بہت اچھی کوالٹی۔

T-shirt ڈیزائن کرنے کے بعد ہمیں کپڑے کی کوالٹی منتخب کرنی پڑتی ہے، میں دوسرا والا منتخب کرتا ہوں۔ اس کے بعد نیچے ہمیں اس T-shirt کی قیمت آجاتی ہے کہ کمپنی والے یہ T-shirt گاہک کو اتنے کی دیں گے۔

اس کے بعد میں سیل کا بٹن دباتا ہوں کہ میں اسے بکوا کر کمیشن لوں گا۔

دوسرا مرحلہ (Set a goal)

یہاں پر ہم اپنی مرضی کی قیمت رکھ سکتے ہیں مثلاً Teespring والوں نے اس کی قیمت 10 ڈالر رکھی تھی، میں یہاں پر اس کی قیمت 20 ڈالر رکھ دوں گا کہ میں اسے 20 ڈالر میں بکواؤں گا۔ اب اگر میری T-shirt صرف ایک بندے نے خریدی تو مجھے 3.82 ڈالر کمیشن ملے گا، اگر 10 T-shirt سیل ہوئی تو ہر T-shirt پر 8.21 ڈالر کمیشن ملے گا۔ یعنی جتنے زیادہ سیل ہو گی اتنا زیادہ کمیشن ملے گا، کیونکہ جب کمپنی والے کسی چیز کو بڑے پیمانے پر تیار کریں گے تو انہیں بچت بھی زیادہ ہو گی۔ یہاں پر ہم ہدف مقرر کر سکتے ہیں کہ ہم اتنی T-shirt بکوائیں گے یا یہ اتنی سیل ہو جائے گی، اسی حساب سے وہ ہمیں ہمارا کمیشن دکھا دیتا ہے کہ اتنی سیل پر اتنا کمیشن اور اتنی سیل پر اتنا کمیشن۔ اس کے بعد اس T-shirt کی  Discribton, Title لکھ دیتے ہیں اور  اس کے بعد Campain کی آپشن ہوتی ہے کہ یہ T-shirt صرف اتنے دن تک کوئی خرید سکتا ہے اس کے بعد یہ ختم ہو جائے گی، مثلاً اگر میں نے 7 دن سلیکٹ کر لیے تو 7 دن میں جتنی تعداد میں بھی یہ T-shirt لوگ آرڈر کریں گے تو وہ آرڈر Teespring والے اکٹھے کرتے جاتے ہیں اور جب 7 دن ختم ہو جائیں تو یہ T-shirt ان سب لوگوں کو پرنٹ کر کے بھجوا دیتے ہیں، اس طرح اگر ہم چاہیں تو اس کو re-compain بھی کر سکتے ہیں یعنی سات دن کے بعد یہ پھر یہ re-launch ہوتی جائے گی۔

سب سیٹینگ کرنے کے بعد ہمارا بنایا ہوا ڈیزائن Teespring  کی ویب سائٹ پر محفوظ ہو جاتا ہے۔

Teespring کی ویب سائٹ پر یہ T-shirt جو ہم نے catagire سلیکٹ کی ہوئی ہے، اس میں چلی جاتی ہے۔ مثلاً میں funny کی catagire سلیکٹ کی تھی۔ اب اگر کوئی Teespring کی ویب سائٹ پر آتا ہے اور اس کو سرچ کے دوران میری T-shirt نظر آتی ہے اور وہ خرید لیتا ہے تو Teespring  والے T-shirt پرنٹ کر کے اسے بھیج دیں گے اور مجھے میرا کمیشن میرے اکاؤنٹ میں دے دیں گے۔

Teespring کی ویب سائٹ پر 10 میں سے 10 فیصد چانس ہوتے ہیں کہ کوئی خریدے، کیونکہ وہاں ہزاروں کے حساب سے اور بھی T-shirt پڑی ہوتی ہیں۔ زیادہ سیل کے لیے میں فیس بک والوں کو پیسے دے کر اس T-shirt کی Add چلا دیتا ہوں کہ T-shirt میرے مطلوبہ لوگوں کے سامنے چلی جائے، یہاں سے 90 فیصد چانس ہوتے ہیں کہ لوگ اسے خرید لیں گے۔

سوال: کیا میرا اس طریقے سے نفع حاصل کرنا اور کام کرنا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ

1۔ سائل نے T-Shirt کا ایک ڈیزائن بنایا۔ کمپنی کو ایک متعین مدت میں جتنے آرڈر ملے کمپنی اتنی تعداد میں T-Shirt پر ڈیزائن پرنٹ کر کے گاہک کو پہنچا دیتی ہے۔

2۔ سائل کا ڈیزائن ہے اور وہ اپنی طرف سے قیمت فروخت طے کرتا ہے اور مہم کی مدت طے کرتا ہے۔ اس کے لیے وہ فیس بک پر اشتہار دیتا ہے۔ اس مدت میں جتنے آرڈر ملتے ہیں مدت پوری ہونے کے بعد مطلوبہ تعداد میں کمپنی T-Shirt پر سائل کا ڈیزائن پرنٹ کر کے گاہکوں کو بھیج دیتی ہے۔

3۔ قیمت فروخت اور آرڈر کی تعداد کو سامنے رکھتے ہوئے سائل کا نفع یا کمیشن طے کیا جاتا ہے۔

مذکورہ بالا تفصیل کے پیش نظر اصل کے اعتبار سے یہ دلالی کا معاملہ ہے سائل کا ڈیزائن دلالی کو مؤثر بنانے کے لیے ایک ضمنی عمل ہے۔ اور دلالی کی اجرت کو چیز کی قیمتِ فروخت کے ساتھ فیصدی تناسب  سے منسلک کرنا جائز ہے۔ ([1])۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

([1] ) جواب اول:

سوال میں ذکر کردہ طریقہ درست نہیں۔ اس سے اجتناب کیا جائے۔

توجیہ: مذکورہ معاملے کی فقہی تکییف کی قریب قریب صورتیں یہ ہیں:

1۔ ڈیزائن بنانے کے عمل کو اجارہ/ استصناع سمجھا جائے۔ اس صورت میں اول تو کمپنی کی طرف سے عمل کا مطالبہ نہیں صرف ایک آپشن ہے۔ اگر اجارہ بنایا بھی جائے تو عمل کی اجرت یا عوض مجہول بھی ہے اور داؤ پر بھی ہے۔ نہ اجرت/ عوض کا ہونا یقینی ہے اور نہ اس کی مقدار کا تعین ہے۔

2۔ ذیزائن کو ڈیزائنر کی ملکیت سمجھا جائے۔ اور ڈیزائن دینے  لینے کو:

i۔  یا تو بیع قرار دیا جائے۔

ii۔  یا حق ایجاد کے استعمال کی اجازت دینا سمجھا جائے۔

iii۔ یا فریقین کے باہمی معاملے کو شرکت سمجھا جائے۔ جس میں ڈیزائنر کی طرف سے ڈیزائن ہے اور کمپنی کی طرف سے ٹی شرٹ کا میٹریل اور پرنٹنگ کا عمل ہے۔ اور نفع میں خاص تناسب کے ساتھ دونوں شریک ہیں۔

ان تین احتمالات میں سے اول درست نہیں کیونکہ جو خرابی اجارہ میں تھی وہی یہاں بھی  ہے۔ اور دوسرا احتمال بھی صحیح نہیں کہ حق ایجاد قابل فروخت شے نہیں۔ اور تیسرا احتمال بھی درست نہیں۔ کیونکہ شرکت کے لیے یا تو جانبین سے مال کا پایا جانا ضروری ہے یا عمل کا۔ یہاں ایک فریق (کمپنی) کی طرف سے مال اور عمل پایا جا رہا ہے۔ جبکہ دوسرے فریق (ڈیزائنر) کی طرف سے کوئی ایسی چیز فراہم نہیں کی جا رہی۔ اور عمل ایک دفعہ کیا ہے۔ ہر شرٹ پر اس کا عمل نہیں ہوتا  جبکہ نفع میں شرکت ہر ہر دفعہ ہے۔

3۔ ڈیزائن سے قطع نظر کر کے اسے دلّالی کا معاملہ سمجھا جائے۔ کہ اس ڈیزائنر نے اگرچہ ڈیزائن بھی بنایا ہے مگر اس کا اصل کام یہ ہے کہ یہ کمپنی کی اس چیز کی تشہیر کر کے گاہکوں کو اس چیز کی خریداری کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اور ہر دفعہ کی فروخت پر خاص تناسب سے اپنی (محنت پر) اجرت لیتا ہے۔

اس تکییف پر معاملے کا جواز تو ہو گا مگر یہ حقائق کو بدلنے کے مترادف ہو گا۔ کیونکہ یہاں ڈیزائن اصل ہے یہی وجہ ہے کہ کمپنی اپنے بنائے ہوئے ڈیزائنز پر کمیشن دیتی ہے، کسی اور ڈیزائن کو فروخت کروانے کی آفر بھی نہیں کرتی اور اس پر کچھ دیتی بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved