• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

تعمیر پر ہونے والا خرچہ

استفتاء

میرے والد صاحب نے کارو بار کے لیے مجھے کوئی رقم نہیں دی، میں نے اپنی محنت سے کام کاج شروع کیا اور آنے والی آمدنی میں سے تقریباً ایک لاکھ میں نے مکان کی تعمیر پر لگایا اور اس وقت مکان کی قیمت چار لاکھ روپے تھی۔

اس وقت ہم چار بھائی دو بہنیں اور والدہ موجود ہے، والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے، تقسیم میراث کی صورت کیا ہو گی؟ اور کیا میں مکان کی تعمیر پر لگائے ہوئے پیسے لینے کا حق دار ہوں؟ اور پیسوں یعنی ایک لاکھ کی واپسی  موجودہ ریٹ کے مطابق ہو گی؟ یعنی اس کی قیمت تقریباً اس پچاس لاکھ روپے ہے، یا اس وقت جتنے لگائے تھے اس حساب سے ہو گی، میں نے رقم مکان پر لگائی تھی ادھار نہیں دی تھی۔ اگر والد صاحب زندہ ہوتے تو خود فیصلہ کرتے مگر اب وہ نہیں ہیں۔

نوٹ: مکان پہلے تعمیر شدہ تھا لیکن اس کی تعمیر خستہ ہو گئی تھی، اس لیے لینٹر تو پہلا ہی باقی رکھا اور دیواریں وغیرہ ایک لاکھ لگا کر بتائیں۔ مکان کی چار لاکھ قیمت میرے ایک لاکھ لگانے سے پہلے تھی۔ ہمارے علاقے میں خالی پلاٹ تقریباً 8۔ 10 لاکھ روپے فی مرلہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

"جب ایک لاکھ روپیہ لگایا تھا اس وقت موجود مکان کی قیمت چار لاکھ تھی”۔ تو اب مکان کی موجودہ قیمت کے پانچ حصے کریں گے۔ ایک حصہ سائل کو ملے گا اور باقی چار حصوں میں سب وارث شریک ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved