• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعنت و نان نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر عدالتی یکطرفہ فیصلہ

استفتاء

میں ننے اپنی بیٹی کی شادی ایک شخص سے کی اور لڑکے والوں نے کہا تھا کہ ہمارا لڑکا کنوارا ہے، لیکن شادی کے بعد لڑکی والوں کو

معلوم ہوا کہ لڑکے کی پہلے بھی تین شادیاں ہو چکی تھی اور ان کو بھی ایسے ہی چھوڑا ہوا ہے کہ نہ طلاق دی اور میری بیٹی پر وہاں بہت تشدد کیا جاتا رہا، مار پیٹ اور گالم گلوچ روز کا معمول تھا، میری بیٹی اڑھائی سال رہی اور تقریباً اڑھائی سال ہوئے میرے پاس ہے اور اس سارے عرصے میں بیٹی کا خرچہ میں دیتا رہا ہوں اور اب میری بیٹی کی بھی ایک بیٹی ہے اور اس کا خرچہ بھی میں اٹھا رہا ہوں، پھر ہم نے خلع کا کیس دائر کیا تو اس اثناء میں بھی ہمیں بہت تنگ کیا، دھمکیاں دیتا رہا، اور ہماری بیٹی کو حق مہر بھی نہیں دیا اور سب جہیز بھی انہی کے پاس ہے، اور ہم عدالت میں کہ ہمیں کچھ بھی نہیں چاہیے، ہمیں ہماری بچی چاہیے، تو عدالت نے فیصلہ ہمارے حق دیا، لیکن دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس عدالت فیصلہ کی شریعت کی نظر میں کیا حیثیت ہے؟ اور یہ عدالتی فیصلہ شریعت کی نظر میں درست ہے یا نہیں؟ اور عدت کے بارے میں بھی تحریر کر دیں کہ کب سے شروع ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر شوہر اطلاق کے باوجود عدالت میں پیش ہونے سے انکاری رہا ہے تو عدالت کا شوہر کے تعنت اور نان و نفقہ نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا یکطرفہ فیصلہ درست ہے۔ عدت عدالت کے فیصلہ کے دن سے شروع ہو گی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved