- فتوی نمبر: 1-168
- تاریخ: 28 فروری 2007
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
آپ بخوبی جانتے ہیں کہ انگریز بدمعاش نے مرزائی لعنتی کو تین کاموں کے لیے کھڑا کیا تھا: (۱) علمائے کرام کی تذلیل، (۲) مسلمانوں کو جہاد بالسیف سے روکنا، (۳) اہل اسلام کو درس قران سے دور رکھنا۔
لیکن علمائے حق اور عامۃ المسلمین نے قربانیوں دے کر اس کفریہ عقیدے کو نسیت و نابود کردیا۔ نہایت ہی افسوس اور دکھ کے ساتھ آپ سے یہ مسئلہ پوچھنا ہے کہ تبلیغی جماعت میں مرزائی نظریات کے لوگ خفیہ طور پر داخل ہوگئے ہیں اور بعضے تبلیغیوں کو ان جرائم کا مرتکب پایا گیا ہے۔
۱۔ دانستہ یا غیر دانستہ مذکورہ جرائم کے مرتکب کا شرعاً کیا حکم ہے؟
۲۔ ایسی صورت میں علمائے کرام، خواص اور عامة المسلمین کو کیا رویہ رکھنا چاہیے کہ عند اللہ اور عند الناس بندہ مجرم نہ بنے؟ مذکورہ افراد تبلیغیوں کی شکل میں سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان سے بچنے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟ قران و حدیث نبوی ﷺ کی روشنی میں رہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں جواب فوری چاہیے۔ امید ہے کہ آپ کتمان علم کا بار اپنے اوپر نہ ڈالیں گے۔
الجواب
اپنے علاقہ کے سرکردہ تبلیغ والوں کو ایسے لوگوں کی نشاندہی کیجئے تاکہ وہ اس کا کچھ سدباب کر سکیں۔ آپ کی یہ تحریر ہم بھی لاہور کے تبلیغی ذمہ داروں کو دے رہے ہیں تاکہ وہ اس پر غور و عملدر آمد کرسکیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved