- فتوی نمبر: 16-233
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تدفین کے بعد کی دعا ولی کرے گا کہ کوئی بھی کرسکتا ہے؟سنت اور مستحب کیا ہے ؟
مدلل جواب عنایت فرما دیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
تدفین کے بعد دعا کرنا مستحب ہے اور اس میں ولی کی تخصیص نہیں کوئی بھی کر سکتا ہے۔
چنانچہ ابو داود شریف 2/105 میں ہے:
عن عثمان بن عفان رضي الله عنه قال كان النبي صلى الله عليه وسلم اذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال استغفروا لاخيكم واسألو له بالتثبيت فانه الان يسال
ترجمہ:حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میت کے دفن سے فراغت کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہوکر فرماتے اپنے بھائی کے لیے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا مانگو اس سے اب پوچھا جائے گا
فتاویٰ عالمگیری 1/349 میں ہے:
ويستحب اذا دفن الميت ان يجلسوا ساعة عند القبر بعد الفراغ بقدر ما ينحر جزور ويقسم لحمها يتلون القران و يدعون للميت
ترجمہ:تدفین کے بعد اونٹ کے ذبح کرنے اور اس کا گوشت تقسیم کرنے کے بقدر قبر پر لوگوں کا بیٹھنا،قرآن مجید کی تلاوت کرنا،میت کے لیے دعا کرنا، مستحب ہے۔
مسائل بہشتی زیور1/333 میں ہے:
مسئلہ: دفن کے بعد تھوڑی دیر تک قبر پر ٹھہرنا اور میت کے لئے قبلہ رخ کھڑے ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر دعائے مغفرت کرنا یا قرآن مجید پڑھ کر اس کا ثواب اس کو پہنچانا مستحب ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved