• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تاحیات وقف سے نفع اٹھانے کی شرط

استفتاء

ایک شخص اپنا ایک مکان وقف کرتا ہے اور ساتھ ہی تاحیات اس مکان سے خود بھی  منتفع ہونے کی شرط لگاتا ہے اور یہ شرط بھی لگاتا ہے کہ اگر کوئی اور شخص بھی اس وقف کو چندہ دے کر اس کا ممبر بنے گا تو وہ بھی اس سے منتفع ہوگا؟

1۔ کیا واقف کا اس طرح وقف کرنا شرعاً درست ہے؟

2۔ کیا چندہ دہندہ کا اس طرح وقف سے انتفاع شرعاً درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ آدمی مکان وقف کرے کہ جت تک وہ زندہ ہے وہ خود اس مکان سے نفع اٹھائے گا اور اس کے  مرنے کے بعد وہ مکان مثلاً فقراء پر وقف ہوگا تو یہ جائز ہے۔

2۔ اگر آدمی کہے کہ جب تک میں زندہ ہوں اور میرے دس ساتھی اس سے نفع اٹھائیں گے خواہ وہ چندہ دیں یا نہ دیں تو یہ بھی درست ہے۔ اور یہ لوگ نفع اٹھائیں گے پھر واقف کی وفات کے بعد وہ وقف فقیروں کے لیے ہوگا۔

3۔ اگر آدمی کہے کہ میرے دس ساتھی اگر ماہانہ چندہ دیں گے پھر اگر اتفاق سے ان میں سے کسی کی اپنی رہائش منہدم ہو جائے تو وہ اس وقف شدہ مکان میں دو سال تک رہ سکتا ہے۔ اگر کوئی زیادہ چندہ دینا  کو اختیار کرے تو وہ تین سال رہ سکتا ہے اور جو کم چندہ دے تو وہ ایک سال رہ سکتا ہے۔ یہ انتفاع علی سبیل الخطر ہے اور قمار کی صورت ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

حکم : پہلی دو صورتیں جائز ہیں اور تیسری صورت ناجائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved