• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تکافل کےعدم جواز پر ایک اعتراض کاجواب

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں  علماء کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ:

چار بندوں  کا ایک مشترکہ پلاٹ ہے یعنی پلاٹ کے مختلف حصوں کے مختلف لوگ مالک ہیں  پلاٹ کا کل رقبہ 86مرلے 43فٹ ہے ،پلاٹ کا پچھلا حصہ جو کہ 21مرلے 64فٹ ہے اس کا مالک احمد ہے اور بقیہ چونسٹھ مرلے دوسو چار فٹ میں  چار شرکاء (احمد ،زید ،یوسف اور خالد)مشاع طور پر شریک ہیں ۔ اب اس مشترکہ پلاٹ پر سات منزلہ پلازہ تعمیرکرنے کا ارادہ ہے جس کی چار منزلیں  ابھی بنائی جائیں  گی جبکہ بقیہ منزلیں  بعد میں  بنائی جائیں  گی۔پلاٹ اور پلازہ تمام شرکاء میں  اپنے حصے کے تناسب سے مشترک ہوں  گے۔پلاٹ پر پلازہ بنانے کی یہ صورت اختیار کرنا چاہتے ہیں  کہ تین شرکاء (زید ،یوسف اور خالد)احمد کے ساتھ پچھلے حصے کی کچھ زمین کے بدلے اگلے کچھ حصے کی خرید وفروخت کرلیں  گے تاکہ سارے شرکاء پلاٹ میں  مشاعا شریک ہو جائیں ۔ اس کے بعد خالد صاحب اس پورے پلاٹ پہ اکیلے اپنے سرمایہ سے پلازہ تعمیر کریں  گے اور باقی شرکاء ان سے پلازہ کا کچھ حصہ اپنی کچھ زمین کے بدلہ میں  خرید لیں  گے۔ اس کے بعد حساب کتاب کرلیں  گے کہ ہر شریک کا پلاٹ اور پلازہ میں  کتنے فیصد حصہ ہے اس حساب سے ہر شریک کو پلازہ میں  دکانیں  دی جائیں  گی یعنی ہر شریک کو اپنے دکانوں  کا کرایہ ملے گا۔مذکورہ معاملہ کا شرعا کیا حکم ہے؟

تنقیح

احمد ،زید اور یوسف تین بھائی ہیں  64مرلے 204فٹ زمین میراث میں ملی انہوں  نے ابھی تک اس زمین کو آپس میں  تقسیم نہیں  کیا ۔تقسیم سے پہلے زید نے اپنے حصہ کادس مرلہ مشاع طور پر خالد کو بیچ دیا اس وقت زمین میں  کل چار شرکاء ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں   دو معاملے ہیں :

پہلا یہ ہے کہ احمد اپنے اس پلاٹ کا کچھ مشاع حصہ جو اس کا ذاتی ہے ۔ دوسرے تین شرکاء (زید ،یوسف ،خالد) کے پلاٹ کے کچھ مشاع حصے کے بدلے میں  بیچے گا جس کی وجہ سے دونوں  پلاٹوں  میں  چاروں  شرکاء مشاع طور پر شریک ہو جائیں  گے اور دوسرا معاملہ ہے کہ عمارت کی تعمیر کے بعد تین شرکاء (زید ،یوسف ،احمد)خالد سے عمارت کا کچھ مشاع حصہ پلاٹوں  میں  موجود اپنے مشاع حصوں  میں  سے کچھ مشاع حصے کے بدلے خریدیں  گے یوں  پلاٹ اور عمارت دونوں  فریقوں  میں  مشترکہ ہو جائیں  گے اور جتنا جتناحصہ ان کا بنے گا اس حساب سے پلازے کے منافع میں  حصہ دار ہوں  گے کیونکہ عمارت اور زمین میں  ان کی شرکت ملک ہے اور اگر چاہیں  تو بعد میں  حصوں  کے اعتبار سے دکانیں  تقسیم بھی کرسکتے ہیں  اس صورت میں  پھر خاص اپنی اپنی دکانوں  کا نفع ان کو ملے گا ۔

الغرض مذکورہ دونوں  معاملے درست ہیں ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved