- فتوی نمبر: 33-46
- تاریخ: 10 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > امامت و جماعت کا بیان
استفتاء
مجھے میرے دوست نے ایک تحریر بھیجی ہے جو کہ تکبیر ات کے بارے میں ہے۔ کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ وضاحت فرمائیں ۔
سوال ہمارے امام صاحب پہلے ہاتھ باندھتے ہیں پھر تکبیر تحریمہ کہتے ہیں اسی طرح رکوع میں جانے میں بھی پہلے رکوع میں جاتے ہیں پھر رکوع کی تکبیر کہتے ہیں اسی طرح سجدے اور دیگر انتقالات میں بھی کرتے ہیں جو لوگ امام کو دیکھتے ہیں وہ تو امام کے ساتھ انتقالات کرتے ہیں مگر جو مقتدی امام کو نہیں دیکھتے وہ امام کی تکبیر کہنے کی متابعت کرتے ہیں اس سے صف میں عجیب بدمزگی پیدا ہوتی ہے جو لوگ امام کو دیکھتے ہیں وہ انتقالات پہلے ادا کرتے ہیں اور جو لوگ امام کے قول کو سنتے ہیں وہ بعد میں تکبیر انتقالات ادا کرتے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ مقتدی انتقالات میں امام کے فعل کا تابع ہے یا قول کا؟
جواب: تکبیر تحریمہ کے بارے میں مفتی بہ قول یہ ہے کہ تکبیر اور رفع یدین دونوں ساتھ ساتھ شروع کرے اور دونوں ساتھ ساتھ ختم کرے یعنی جب ہاتھ کانوں تک اٹھانا شروع کرے تو اس کے ساتھ تکبیر کہنا بھی شروع کر دے اور ہاتھ باندھ لینے کے ساتھ تکبیر ختم کر دے پہلے ہاتھ باندھ لینا اور پھر تکبیر کہنا صحیح نہیں لہذا صورت مسئولہ میں امام صاحب کا ہاتھ باندھنے تک تکبیر میں تاخیر کرنا صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ وقت ثناء پڑھنے کا ہے نہ کہ تکبیر کہنے کا۔ تکبیر ہاتھ باندھنے پرختم کر دی جائے لہذا امام صاحب کو چاہیے کہ اس عمل کو سنت کے مطابق ادا کریں تا ہم اس طرح کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوگی لیکن اس عادت کو ٹھیک کرنا ضروری ہے۔
تکبیرات انتقالیہ کے سلسلے میں سنت یہ ہے کہ دوران انتقال ہی تکبیر مکمل کر لی جائے اس طرح کہ ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف انتقال شروع کرتے ہوئے تکبیر یا تسمیع وغیرہ بھی شروع کرے اور انتقال کے اختتام کے ساتھ تکبیر یا تسمیع وغیرہ بھی مکمل کر لے انتقال مکمل ہونے کے بعد اگلے رکن میں تکبیرات ادا کرنے کو فقہائے کرام نے مکروہ لکھا ہے اس میں امام مقتدی کی کوئی تخصیص نہیں ہے لہذا امام صاحب کو چاہیے کہ تکبیرات کہنے میں اس بات کا اہتمام کریں کہ اگلے رکن میں پہنچنے سے قبل ہی تکبیر ختم کر دیا کریں تاکہ اقتداء میں لوگوں کو دشواری نہ ہو اور مسجد میں انتشار کی کیفیت پیدا نہ ہو باقی مقتدی پر امام کے افعال میں اس کی اقتداء واجب ہے نہ کہ اس کی آواز(قول) میں البتہ اگر امام سے دور ہونے کی وجہ سے معلوم نہ ہو کہ تکبیر کہتے وقت امام کس حالت میں ہے تو ایسے موقع پر امام کی آواز کا اعتبار ہوگا اور امام کی اواز کی اتباع کرنی ہوگی۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
ويكبر مع الانحطاط. كذا في الهداية قال الطحاوي وهو الصحيح كذا في معراج الدراية فيكون ابتداء تكبيره عند أول الخرور والفراغ عند الاستواء للركوع. كذا في المحيط
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق میں مذکورہ تحریر صحیح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved