• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تاخیر اور زائد چھٹیوں کی وجہ سے تنخواہ سے کٹوتی

استفتاء

مندرجہ ذیل صورت میں ہم اپنے  ادارے کے مدرسین و دیگر عملہ کی چھٹیوں کی تنخواہ کاٹ سکتے ہیں؟

1۔ طے شدہ چھٹیوں سےزائد کرنے کی صورت میں؟

2۔ آنے جانے کے طے شدہ وقت سے تاخیر سے آنے کی یا پہلے چلے جانے کی صورت میں؟

3۔ تقرری کے فارموں میں طے ہے کہ مدرس یا دیگر ملازمین ادارہ چھوڑنے کی صورت میں ایک ماہ پہلے ادارے کو مطلع کرے گا، لیکن بعض اوقات پیشگی اطلاع کیے بغیر بعض مدرس یا دیگر ملازم ادارہ چھوڑ دیتے ہیں تو کیا ایسی صورت میں جاری مہینے کی تنخواہ کاٹی جاسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ادارے کی طرف سے جو چھٹیاں طے ہیں ادارے سے رخصت لیے بغیر ان سے زائد چھٹیاں کرنے یا جو وقت طے ہے اس میں کوتاہی کرنے کی صورت میں ان چھٹیوں کے بقدر تنخواہ کاٹ سکتے ہیں۔ یعنی شق 1 اور شق 2 میں تنخواہ کاٹ سکتے ہیں۔

اور شق 3 کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اگر واقعی مجبوری بن جائے اور حالات اپنے اختیار سے باہر   ہوں تو ادارہ ان حالات کی جانچ پڑتال کرکے تنخواہ دیدے۔

اور اگر حالات اختیاری ہوں تو استاد سے یہ لکھوا لیا جائے کہ خلاف ورزی کرنے کی صورت میں اس کی تنخواہ صدقہ کردی جائے گی اور وہ رقم مدرسہ میں جمع نہ کرائی جائے بلکہ واقعتہ کسی مستحق زکوٰة کو صدقہ کر دی جائے۔ یہ صدقہ جبری نہ بنے گا کیونکہ مدرس ملازمت کرتے ہوئے اپنی خوشی سے اس شق کو قبول کرتا ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved