- فتوی نمبر: 20-130
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میری والدہ نے دوسری شادی کرلی ہے۔ میرے والد صاحب وفات پا چکے ہیں۔ ہم چھ بہن، بھائی ہیں۔ ہمارے سوتیلے والد کی نہ پہلے کوئی اولاد تھی نہ ہماری والدہ سے کوئی اولاد پیدا ہوئی ہے۔ہماری والدہ کی دوسری شادی کے نکاح نامے پر دونوں فریقین کی رضامندی کے مطابق نکاح خواں نے چھ بہن، بھائیوں میں سے تین چھوٹے بہن، بھائیوں (2 بھائیوں اور 1 بہن) کے نام لکھے ہیں۔ دونوں فریقین نے اپنی رضامندی سے شادی کی ہے۔ہمارے سوتیلے والد کے نام2.25 (سوا دو مرلے)کا مکان ہے۔ ہمارے سوتیلے والد کی جائیداد میں میری والدہ اور ہم چھ بہن، بھائیوں کا کوئی حصہ ہے یا نہیں؟ یا صرف جن بچوں کا نکاح نامے پر نام ہے اور میری والدہ کا اس جائیداد میں کوئی حصہ ہے یا نہیں؟ اصل نکاح نامہ میرے پاس موجود ہے۔ ہمارے سوتیلے والد کی2.25(سوا دو مرلے) جائیداد کی تقسیم دین کے مطابق کس طرح ہونی چاہیے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جب تک آپ کے سوتیلے والد زندہ ہیں۔ وہ اپنی جائیداد کے خود مالک ہیں۔ ان کی جائیداد میں کسی کا کوئی حصہ نہیں اپنی زندگی میں وہ آپ کی والدہ یا آپ بہن بھائیوں میں سے جس کو جتنا دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔
سوتیلی اولاد اپنے سوتیلے باپ کی جائیداد میں براہ راست کچھ بھی حقدار نہیں۔ ہاں اگر اس وقت آپ کی والدہ زندہ ہوں تو ان کو شرعی حصہ ملے گا۔
ہندیہ(10/478) میں ہے:
و يستحق الارث باحدى خصال ثلاث بالنسب وهو القرابة، والسبب وهو الزوجية، والولاء.
© Copyright 2024, All Rights Reserved