- فتوی نمبر: 33-357
- تاریخ: 03 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > تین طلاقوں کا حکم
استفتاء
ایک شخص جو کہ میرے ہم زلف ہیں انہوں نے اپنی اہلیہ کو ایک ہی موقع پر ٹیلی فون کے ذریعے تین بار یہ الفاظ کہے ہیں کہ “میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”جبکہ یہ شخص ذہنی طور پر نہ تو سنجیدہ ہے اور طبیعت اور مزاج میں بچپنا ہے۔ میں بذات خود ایک طبیب ہوں اور میرے تجزیے کے مطابق یہ شخص کامل طور پر عاقل نہیں ہے یعنی ذہنی لحاظ سے جو پختگی ایک عاقل شخص کو ہوتی ہے وہ اس میں نہیں لگتی میرے ایک دوست نے جو کہ ڈاکٹر نہیں ہے ان سے ملاقات کی تو ملاقات کے بعد انہوں نے بھی موصوف کے اندر یہ کمی محسوس کی موصوف کے بڑے بھائی کی اہلیہ نے بھی اس بات کی تائید کی اور بتایا کہ شادی سے پہلے اس نے کسی بات پر ناراض ہو کر اپنی کلائی کی رگیں کاٹنے کی کوشش کی ایسا دو مرتبہ کیا ہے شادی کو نو سال ہو گئے ہیں اور دو بچے ہیں خود بے روزگار ہے فی الحال دونوں میاں بیوی کو علیحدہ کر دیا ہے آپ حضرات سے رہنمائی درکار ہے کہ
- کیا یہ طلاق واقع ہو گئی ہے؟
- اور اگر یہ طلاق واقع ہو گئی ہے تو ایک طلاق شمار ہوگی یا تین طلاقیں شمار ہوں گی؟
شوہر کا بیان:
ہماری شادی کو 10 سال ہو گئے ہیں اور ہمارے دو بچے ہیں۔ میں ایک دکان پر سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتا ہوں۔ ایک دن بیوی نے مجھے کسی جھگڑے کی وجہ سے ناراض ہو کر غصے میں آکر کر کہا کہ مجھے فارغ کر دیں۔ میں نے اس سے پوچھا ‘دیکھ لو’۔ اس نے پھر یہی مطالبہ کیا۔ پھر میں نے اس کو یہ الفاظ تین دفعہ کہے “میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”۔ اس کے بعد بیوی میرے پاس آنے پر راضی نہیں ہے۔ البتہ مجھے معلوم ہے کہ تین دفعہ دینے سے ایک ہی طلاق واقع ہوتی ہے تین نہیں ہوتی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1،2۔ مذکورہ صورت میں شوہر کے “میں تمہیں طلاق دیتا ہوں”تین مرتبہ کہنے سے تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔ لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔
توجیہ: شوہر کے بیان سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ ایسا ذہنی مریض نہیں ہے جس کی طلاق واقع نہ ہو اور اگر اس کی غیر سنجیدگی اور بچپنے کی وجہ سے اس کو کم عقل بھی قرار دیا جائے تو کم عقل کی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے۔ لہٰذا تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔
بنایہ(11/98) میں ہے:
ويجوز طلاق السفيه
شامی(3/293) میں ہے:
كرر لفظ الطلاق وقع الكل
(قوله كرر لفظ الطلاق) بان قال للمدخولة أنت طالق أنت طالق او قد طلقتك قد طلقتك او أنت طالق قد طلقتك او أنت طالق وأنت طالق
بدائع الصنائع(3/187) میں ہے:
واما الطلاقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضًا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل: “فان طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره” وسواء طلقها ثلاثا متفرقا او جملة واحدة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved