• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق بائنہ کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لڑائی کی صورت میں شوہر بیوی سے کہتا ہے  "تو میری طرف سے فارغ ہے، میں نے نہیں رکھنا، جاؤ اپنے میکے چلی جاؤ” اس کے باوجود بیوی اس کے گھر چند دن رہتی ہے، لیکن شوہر بیوی کے والدین کو مسلسل کسی سے فون کرواتا ہے کہ اپنی بیٹی کو لے جائیں اور وہ اپنی بیٹی کو لے آتے ہیں،اس بات کے تین سال بعد شوہر صلح کرنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں طلاق ہوگئی یا نہیں؟ اگر ہو گئی تو رجعی ہوئی یا بائن ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔نیزآئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔

توجیہ: ” میری طرف سے فارغ ہے”  کنایات طلاق کی تیسری قسم سے ہے جس سے لڑائی جھگڑے کی حالت میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے لہذا مذکورہ جملے سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی۔

دوسرے جملے ” میں نے نہیں رکھنا ” اور تیسرے جملے ” اپنے میکے چلی جاؤ ” سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی لان البائن لا یلحق البائن۔

احسن الفتاوی (5/188) میں ہے:

سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے "تو فارغ ہے ” یہ کون سا کنایہ ہے؟ اگر اس بات کو دیکھا جائے کہ فارغ کا لفظ اپنے مفہوم و موارد میں خلیہ و بریہ کے مقارب ہے،کہا جاتا ہے یہ مکان یا برتن فارغ ہے، یہاں خالی کے معنی میں استعمال ہوا اور کہا جاتا ہے کہ فلاں مولوی صاحب مدرسہ سے فارغ کر دیے گئے ہیں یا ملازمت سے فارغ ہیں، یہاں علیحدگی اور جدائی کے معنی میں استعمال ہوا ہے جو بائن اور بریہ کا ترجمہ ہے یا اس کے مقارب ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ فارغ کے لفظ سے خلیہ و امثالہا کی طرح حالت غضب میں طلاق نہ ہو لیکن اگر اس امر کو دیکھا جائے کہ ہمارے عرف میں فارغ کا لفظ سبّ(گالی گلوچ) کے لئے مستعمل نہیں، صرف جواب کو محتمل ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ حالت غضب میں طلاق ہوجائے ولو لم ینو، لیکن اگر یہ لفظ رد کا احتمال بھی رکھے تو پھر ہر حالت میں نیت کے بغیر طلاق نہ ہوگی یہ بندہ کے اوہام ہیں، حضرت والا اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔بینوا توجروا

جواب : بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔

فتاوی شامی(5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved