• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’طلاق دے رہا ہوں‘‘ سے طلاق کاحکم

استفتاء

شوہر نے بیوی کو فون پر کہا کہ میں اپنے ہوش و حواس میں "تمہیں طلاق دے رہا ہوں” دو بار یہ بات کہی پھر دوبارہ جب فون پر بات ہوئی تو اس نے کہا میں نے کہا تھا "میں طلاق دے دوں گا” یہ نہیں کہا تھا کہ طلاق دے رہا ہوں، جبکہ اس سے قبل اپنی والدہ سے جھگڑا کے موقع پر کہا تھا کہ میں "اس کو طلاق دے رہا ہوں، میں اسے چھوڑ دوں گا” جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

وضاحت:لڑکی سے فون پر بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ والدہ سے جھگڑے کے دوران شوہر نے یہ کہا تھا "میں اس کو طلاق دے دوں گا‘‘ دے رہا ہوں‘‘ کےالفاظ  غلطی سے لکھےگئےہیں”

(وضاحت بواسطہ مفتی عبدالرحمن صاحب ،رفیق دارالافتاء)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی اپنے سنے ہوئے الفاظ کا اعتبار کرے گی لہذا بیوی کے سنے ہوئے الفاظ کے مطابق دو طلاقیں ہو گئی ہیں تاہم عدت گزرنے سے پہلے پہلے بغیر نکاح کے صلح ہو سکتی ہے اور عدت گزرنے  کے بعد دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا

نوٹ: آئندہ شوہر نے ایک طلاق اور دے دی تو بیوی کے حق میں تینوں طلاقیں ہوجائیں گی اور رجوع یا صلح کی گنجائش ختم ہو جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved