• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نہ ہونے کی ایک صورت

استفتاء

حضرت میں پہلی دفعہ کوئی مسئلہ لکھ کر پوچھ رہا ہوں اس لئے آداب سے ناواقف ہوں ،اس لئے گستاخی کی معافی چاہتا ہوں۔ حضرت ایک ساتھی نے اپنی بیوی کو مذاق میں طلاق دی ،بعد میں اسے پتہ چلا کہ مذاق میں بھی طلاق ہو جاتی ہے ،وہ بہت پریشان ہوا اور بہت رویا کہ یااللہ مجھے تو پتہ نہیں تھا ،آپ جانتے ہیں ،میں اس سے محبت کرتا ہوں ۔

کچھ عرصہ یوں ہی گزر گیا پھر وہ بیرون ملک چلا گیا وہاں بہت پریشان ہوا ،اورعلماء حق سے رابطے کیے کہ کوئی شکل نکل آئے ،ورنہ خاندان ٹوٹ جائے گا ،لڑائی جھگڑے ہوں گے ،اس کے علاوہ بہت محبت کرتا ہے اپنی بیوی سے ،پھر سرگودھا کے ایک مفتی صاحب نے حلالہ کا مشورہ دیا اورطریقہ بتایا ،اس نے اللہ کا شکر ادا کیا لیکن پھر اسے پتا چلا کہ حلالہ کرنے اور کروانے پر لعنت کی گئی ہے ،اس پر مفتی حضرات سے رابطہ کرنے پر پتہ چلا کہ شرک کے علاوہ ہر گناہ کی معافی ہے، رو رو کر اللہ سے توبہ کی ،اس نے بڑی ہمت کر کے سارا معاملہ اپنی بیوی کو بتایا اور اپنی محبت کا واسطہ دیا جس پر وہ روئی اور حلالہ کے لئے آمادہ ہو گئی،اس نے ہمت کرکے اپنے بھائی کو بتایا ،کیونکہ بھائی ہے تبلیغی ساتھی بھی ہے اس کی لاج بھی رکھے گا ،بہت رویا بھائی کی منت سماجت کی وہ مان گیا، اس کے دل کو سکون ملا اس نے خود سے کہا اب مجھے میری بیوی مل جائے گی ۔اب وساوس آنا شروع ہوگئے کہ تمہاری تو طلاق ہوئی نہیں تھی ہر وقت ان وسوسوں میں گھرا رہتاہے جبکہ اس نے علماء سے پوچھ بھی لیا تھا کہ طلاق ہو گئی ؟ علماء کا جواب تھا جی ہاں ۔

اب وہ بیرون ملک اس کوشش میں رہتا کہ بھائی فورا حلالہ کرے اور بیوی سے فون پر رابطہ رکھتا تھا، اب اس دوران شیطان اسے کہتا تمہاری تو طلاق ہوئی نہیں تھی وہ جواب میں اپنے آپ سے کہتا تھا اگر نہیں ہوئی تو اب طلاق دیتا ہوں ،سارا سارا دن رات یہی معاملہ چلتا اور وہ بار بار لفظ سے طلاق کہتا ہے، جب زیادہ پریشان ہوتا تو اپنے آپ سےکہتا کہ اس نے طلاق دی لاکھ دفعہ ،بس اب ہوگئی لیکن یہ معاملہ ختم نہیں ہوتا وہ کہتا رہتا پھر اس کے بھائی نے اس کی بیوی سے نکاح کیا اور فون پر بتا دیا ،اس نے اپنی بیوی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ نکاح ہو گیا لیکن اپنے بھائی سے کہہ کے فورا طلاق دے ،اب حلالہ میں میاں بیوی کا ملنا شرط ہے اور شرم کے مارے بھائی کو کہہ نہ سکا لیکن وساوس  کی وجہ سے پریشان ہوکر بھائی کو فون کرنے شروع کر دیے، بھائی نے دوست کے گھر میں معاملہ کیا اور طلاق دے دی ،بیوی نے فون پر بتایا تو دونوں نے اللہ کا شکر کیا، اب بیوی نے عدت پوری کر کے بتایا تو اس نے پھر بھائی کو اپنے نکاح کے لیے کہا جب بیوی عدت گزار رہی تھی تو وساوس میں گھراوہ بار بار طلاق دیتا رہتا پھر اس کا بھائی اس کا وکیل بنا اور دوبارہ اس کا اپنی بیوی سے نکاح ہوا وہ خوشی خوشی پاکستان آگیا ۔

یہاں رائیونڈ اجتماع پر دوست علماء میں بیٹھا تو طلاق کے مسئلہ پر علماء بات کر رہے تھے جس پر اس نے ایک عالم کو کہتے سنا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو یوں کہے کہ اس نے ساری زندگی کے لیے اسے طلاق دی تو ساری زندگی کے لئے اس پر حرام ہوجائے گی لیکن فتوی مفتی حضرات دیں گے، اس بات کو سن کر پھر وساوس آنا  شروع ہو گئے کہ تم نے لاکھ بار کہا تھا کہ طلاق دی ،پوری زندگی کا بھی کہا تھا ۔اب اس کا کام ،عبادت اور ساری توجہ اس طرف لگ گئی ،کبھی گمان ہوتا کہ کہا تھا، کبھی گمان ہوتا کہ تین تین بار یا لاکھ بار کہا تھا ۔اب وہ پھر سے پریشان ہو گیا ابھی اس ڈر سے کوئی مصیبت نہ ہو جائے وہ خاموش رہا لیکن نہ دنیا کا کام ،نہ عبادت ،کچھ بھی ٹھیک نہ ہوتا ۔پھر پریشان ہوتا اللہ سے دعاؤں میں کہتا ہے مجھے خواب میں بتا دیں اور فیصلہ میرے حق میں کردیں پھر تھک کر اس نے مفتی صاحب سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا جب تم نے یہ لفظ  کہے تھے تو وہ تمہارے نکاح میں ہی نہیں تھی ، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ،کچھ نہیں ہوا ،پھر دل میں آتا ہے ۔

آپ حضرات بتا دیں تاکہ میں اللہ تعالی کی عبادت اور اپنی زندگی خوشی سے گزار سکوں ۔اللہ آپ کو جزائے خیر دے

وضاحت مطلوب ہے: بھائی نے بیوی سے ہمبستری کی یانہیں؟

جواب وضاحت:جی حضرت بھائی نے ہمبستری کرکے طلاق دی تھی پھر عدت پوری کرکے دوبارہ میرے نکاح میں آئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی کو ساری زندگی کےلیے طلاق نہیں ہوئی لہذا آپ اپنی بیوی کے ساتھ بغیر کسی روک ٹوک کے رہ سکتے ہیں اسی طرح مفتی صاحب نے آپ کو جو یہ کہا ہے کہ ’’جب تم نے یہ لفظ کہے تھے تو وہ تمہارے نکاح میں ہی نہیں تھی لہذا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں‘‘یہ بات بھی درست ہے۔

تنبیہ :آپ اس مسئلے کو نہ باربار کسی سے پوچھیں اورنہ اس کے بارے میں مزید سوچیں ،یہی آ پ کے مسئلے کا حل ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved