• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاقناموں پردستخط کرنے سے طلاق واقع ہو جاتی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا نام ******ہے۔ مسئلہ دریافت کرنا تھا کہ مورخہ 6 اگست 2019 کو میں نے تین تحریری طلاقیں اپنے ہوش و حواس میں اس وقت اپنی بیوی مسماۃ****** کے نام لکھ دیں اور قانونی طور پر اپنے وکیل کےمشورےکےمطابق پہلی طلاق کا نوٹس اپنی بیوی کو ارسال کردیا،طلاق کا دوسرا نوٹس اگلےماہ 06.09.19کوارسال کروں گااور تیسرا نوٹس06.10.19کو ارسال کروں گا، تینوں نوٹس پر میں نے تین طلاقیں جانتے ہوئے دستخط کردئیے اورگواہو ں کے بھی دستخط اور انگوٹھے کروالیے۔

اب لڑکی کے گھر والے رجوع کرنا چاہتے ہیں جبکہ آخری لڑائی کے دوران انہوں نے کہا تھا تین طلاقیں اکٹھی دو اور لڑائی جھگڑے اتنے بڑھ چکے تھے کہ ساتھ رہنا ممکن نہیں تھالیکن طلاق کے تینوں نوٹس اس لیے علیحدہ علیحدہ بھجوائے  جا رہے ہیں کیونکہ قانونی طور پر ایک نوٹس میں تین طلاقیں دینے کی اجازت نہیں ہے، طلاق کا پہلا نوٹس جانے کے بعد لڑکی کے گھر والےر جوع کرنا چاہتے ہیں اورلڑکی بھی رجوع کرنا چاہتی ہے۔ میرا سوال یہ ہےکہ کیاان حالات میں رجوع کی کوئی صورت باقی ہے ؟کیا ابھی صرف ایک طلاق ہوئی ہےیا تین طلاقیں ہو چکی ہیں؟آخر میں طلاق کے تین نوٹس لف کر رہا ہوں، بتانا یہ چاہتا ہوں کہ طلاق کے پہلے نوٹس کی کاپی جو لف کی ہے وہ دستخط اور انگوٹھےلگانے سے پہلے کی ہے اور دوسرے اور تیسرے نوٹس کی کاپی دستخط اور انگوٹھوں کے بعد کی ہیں،جو نوٹس بھیجوایا گیا ہے اس پر دستخط اور انگوٹھے میرے اور گواہوں کے موجود ہیں،طلاق کے تینوں نوٹس کے بارے میں لڑکی اور لڑکی کے گھر والوں کو بتا چکا ہوں وہ میرے گھر آئے معافی کے لئے، میں نے ان کو کہا کہ اب کیا فائدہ میں تو تینوں طلاق دے چکا ہوں ،نوٹس تیار کروا چکا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ تینوں طلاق ناموں پر دستخط ہوچکے ہیں، اس لئے دستخط ہوتے ہی تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved