• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں شادی پر گئی ہوئی تھی شوہر کا فون نہیں اٹھا سکی ،جب میں نے فون اٹھایا اس نے کہا کہ ’’تمہارے پاس میرے لئے ٹائم نہیں ہے ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ اور جب میری پھوپھو نے پوچھا کہ تم نے واقعی طلاق دے دی ہے تو اس نے کہا کہ’’ میں نے طلاق دے دی ہے ،دے دی ہے، دے دی ہے، مانو یا نہ مانو، میری طرف سے جہاں مرضی جائے ،میں نے اپنے گھر سے نکال دیا ہے ‘‘

اور اب مجھے بار بار تنگ کر رہا ہے کہ میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں ،تم گھر واپس آ جاؤ۔عرب کے حساب کے مطابق طلاق نہیں ہوئی ،میں نے دل سے طلاق نہیں دی ،مالک یعنی کفیل کا غصہ اس پر اتارا ہے ،تین بار وائس میسج کیا۔آٹھ ،نو ماہ پہلے بھی طلاق دی تھی جس کی تفصیل یہ ہے کہ میں اپنے تایا کےگھر گئی ہوئی تھی ،اس نے شک کیا تو میں نے کہا اگر تم شک کرتے ہوتو مجھے طلاق دے دو تو اس نے کہا کہ’’ میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ تو فون بند کر دیا تھا ،شوہر سعودیہ میں ہے انہوں نے وہاں سے اس بارے میں پوچھا ہےتو ان کو یہ بتایا گیا کہ اس صورت میں ایک طلاق ہوگئی ہے ؟

آڈیو میسج موجود ہے اس کے الفاظ یہ ہیں:

 ’’جا میں تینوں طلاق دتی، جا میں تینوں طلاق دتی، جا میں تینوں طلاق دتی، تین دفعہ میں تینوں طلاق دے دتی،جامیرےگھروں،میرے نال تیراکوئی واسطہ نہیں‘‘

تنقیح:         آٹھ نو ماہ پہلے جو طلاق دی تھی اس کے    دوسرے دن ہی صلح ہوگئی تھی، ہم مل گئے تھے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے، اب نہ  صلح ہو سکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

عن مجاهد قال كنت عندابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال أنه طلق امرأته ثلاثاً فسكت حتى ظننت أنه سيردها إليه فقال ينطلق أحدكم فيركب الأحموقة ثم يقول ياابن عباس ياابن عباس إن الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجاًوإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجاً عصيت ربك وبانت منك امرأتك.(ابوداؤد:حدیث نمبر:۲۱۹۷)

ترجمہ:(مشہور تابعی)حضرت مجاہدرحمہ اللہ کہتے ہیں میں  صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس (بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(ایک وقت میں ) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے۔ اس پر) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہواکہ (شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلا دیں گے( لیکن ) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہوجاتا ہے (اورتین طلاقیں دے بیٹھتاہے اور)پھر(میرے پاس آکر)اے ابن عباس اے ابن عباس (کوئی راہ نکالیے ) کی دہائی دینے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجاً(جوکوئی اللہ سے ڈرے تواللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں(اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ( اس لیے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری  بیوی تم سے جدا ہوگئی۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved