• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق صریح کےبعد بائنہ طلاق دینا

استفتاء

مفتی صاحب میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر محمد ندیم نے پہلے 2017 میں عید الفطر والے دن ایک آدمی سے کہا کہ ،،میں نے اس  کوطلاق دی  ،، میں نے اپنے کمرے سے یہ الفاظ خود سنے پھر ہم بیوی کی طرح رہتے رہے دوسر ی بار 2018 میں شعبان کے مہینے میں یہ الفاظ میرے سامنے بولے کہ ،،میں نے اس کو فارغ کر دیا ،، پھر ہم میاں بیوی کی طرح رہتے رہے ۔ پھر اب دسویں محر م کو مکان مالک سے کہا کہ میں نے اس کو فارغ کر دیا  ہے ۔آپ مجھے اس کے متعلق بتائیے  کہ کتنی طلاقیں   ہوئی ہیں ؟ کیا اب اکھٹے رہنے کی گنجائش ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک صاف طلاق پہلے  دی اور دوسری طلاق شعبان  میں دی جو کہ کنایہ ہےاس لیے  دو بائنہ  طلاقیں واقع ہو گئی ہیں ۔ جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے دوبارہ اکھٹے رہنے کی  گنجائش موجود ہے تاہم اس کے لیے آپس میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے جس میں  شرعی حق مہر بھی ہو گا اور دو گواہ بھی ہونگے ۔

یاد رہے کہ آئندہ خاوند  کے پا س  ایک طلاق کا حق  ہے اگر اسے  استعمال کر لیا اور طلاق دےدی تو بیوی مکمل طور سے حرام ہو جائے گے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved