• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طلاقنامے کو سن کر دستخط کرنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

طلاقنامے کی  عبارت:

منکہ موحید احمد ولد حبیب اللہ قوم مغل پیشہ ملازمت ساکن لب گراں تحصیل لیپہ کرناہ  ضلع جہلم  ویلی ….. بقائمی  ہوش و حواس خمسہ  بدرستی عقل برضا ورغبت خود تحریر کر کے دیتا ہوں کہ میں مقر کا عقد نکاح تحت شریعت محمدی حسب رواج  قوم وملک ہمراہ مسماۃ اقراء الرحمٰن دختر عبدالرحمن قوم مغل ساکن لب گراں  تحصیل لیپہ کرناہ ضلع جہلم ویلی بعوض  مہر مقررہ مبلغ ساڑھے تین لاکھ روپے عقد نکاح ہوا تھا۔ کچھ عرصہ ہمارے تعلقات ٹھیک رہے بعد میں چند گھریلو ناچاقیوں کی بنا پر تعلقات خراب ہو گئے،  کئی بار جرگہ  برادری ہوئی لیکن صلح صفائی نہ ہوسکی اور نوبت طلاق تک پہنچی ۔ دریں وقت بقائمی ہوش وحواس بدرستی عقل  سلیم کے مسماۃ اقراء الرحمٰن دختر عبدالرحمٰن قوم مغل ساکن لب گراں تحصیل لیپہ کرناہ، ضلع جہلم ویلی کو”طلاق، طلاق، طلاق (مثلثہ) کرکے اپنے نفس کے اوپر حرام قطعی کرتا ہوں اور رو برو جرگہ برادری تین کنکریاں پھینک کر طلاق، طلاق، طلاق  کرتا ہوں …………. الخ

مفتی صاحب دوسرے بندے نے یہ طلاق نامہ پڑھا اور میں نے سن کر اس طلاقنامے پر  دستخط کیے تھے کیا اس طلاقنامے سے تین طلاقیں ہو گئی ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب طلاق نامہ سن کر شوہر نے دستخط کیے ہیں تو دستخط کرتے ہی تین طلاق واقع ہو گئی ہیں اور تین طلاقوں کے بعد صلح یا رجوع کی گنجائش نہیں ہوتی۔

ہندیہ (1/356) میں ہے:

‌متى ‌كرر ‌لفظ ‌الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد الطلاق

حاشیہ ابن عابدین(4/442) میں ہے:

ولو استكتب من آخر كتاباً بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها، وقع إن أقر الزوج أنه كتابه .

بدائع الصنائع(3/295) میں ہے:

و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

ہندیہ(1/ 378)میں ہے:

«الكتابة ‌على ‌نوعين مرسومة وغير مرسومة ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب ……. وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو

مسائل  بہشتی زیور (2/104) ميں ہے:

 مسئلہ :طلاق لکھنے سے بھی طلاق ہو جاتی ہے اسی طرح اگر کسی اور نے طلاق نامہ لکھ دیا ہو اور شوہر نے بلا جبر اس پر دستخط کر دیے  ہوں تو اس سے بھی طلاق ہو جاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved