• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق و خلع کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب میرا سوال طلاق و خلع کے متعلق ہے

ہماری تکرار ہوئی جس پر میری زوجہ نے کہا کہ وہ میرے ساتھ نہیں رہ سکتی اور یہ کہ بچے کی پیدائش کے بعد( اس کے بعد کچھ جملے بولے جو میں یہاں درج کر رہا ہوں جس پر مجھے شائبہ ہے کے کیا ہماری طلاق ہو چکی ہے؟کی پیدائش کے بعد واقع ہوگی؟اگر ابھی بھی ہو چکی ہے تو شرعی احکامات کیا ہیں میرے لئے مثلا خرچ ماں اور بچے دونوں کے لیے جب کہ وہ اپنے میکے میں ہی رہ رہی ہے اور اگر واقع بچے کی ولادت کے بعد ہونی ہے تو میرے لئے احکامات کیا ہیں؟ اور کیسے اس کو واپس کیا جا سکتے ہے؟

جملے یہ ہیں:

بچے کی پیدائش کے بعد

  1. ہم الگ ہو جائیں گے۔
  2. میں خلع لے لوں گی۔
  3. ہم علیحدہ ہو جائیں گے۔

جس کے جواب میں میں نے کہا کہ ٹھیک ہے آپ خلع لے لینا

وجہ تکرار یہ ہیں:

  1. لباس و زندگی کو قرآن و سنت کے مطابق کریں۔
  2. نامحرموں سے رابطہ نہ رکھیں۔

تو میری اتباع کے بجائے خود کو بالکل صحیح کہتی ہیں اور یہ کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کرتی اور وہ خود کو کبھی نہیں بدلیں گی ان کا اخلاق بھی تب تک ہے جب تک ان کی تعریف کی جائے جیسے ہی کوئی بات ان کے مزاج کے خلاف ہو جائے تو ایسے معاملات کرنے لگ جاتی ہیں جیسے کسی بدمعاش خاندان یا گروپ سے تعلق ہو۔میری طبیعت میں نرمی،خدا خوفی اور رحمدلی ہے جس کا میں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ ناجائز فائدہ اٹھاتی ہیں اور مجھ میں نہ میرے والدین میں کوئی بدمعاشی کا عنصر ہے ہم بہت زیادہ سادہ لوگ ہیں جبکہ یہ محترمہ نہایت تیز ہیں مجھے ان پر شک ہوا کہ ان کے تعلقات ہیں جس پر شدید ردعمل آیا اور اس بات کے لئے میں نے معذرت بھی کی لیکن انہوں نے ہر بات اس بات کو دہرایا اور مجھ سے ہر دفعہ لڑائی کرکے دوسرے موبائل سے آپ نے انہیں لوگوں سے رابطے میں رہتی ہیںسب باتوں کا ذکر اپنے والدین سے نہیں مگر اپنے دوستوں سے کرتی ہیں بھلے جو کوئی بھی ہے لیکن میری بات نہیں سنتی کہ نامحرم سے رابطہ نہ رکھا جائے۔

مارچ کی پابندی نہیں کرتیں زیب و زینت کا اظہار شوق کا استعمال سیروتفریح میں دلچسپی گھریلو معاملات سے زیادہ ہےباہر کھانوں کا شوق لیکن کرداری میں کوئی دلچسپی نہیں ہر وقت موبائل سے جڑے رہنا میرے معاملات ہی خاندان میں کوئی دلچسپی نہیںجب لڑائی ہوتی ہے اپنے میکے چلے جانا والدین اس کے رئیس آدمی ہیں لیکن اچھے انسان ہیں لیکن یہ کوئی بات نہیں کرتی اپنے گھر پر کیونکہ اس کے والد بلڈ پریشراور دل کے مریض ہیں اور والدہ کو ڈپریشن بڑھ جاتا ہے ایسے میں اپنے فیصلے یہ خود کرتی اور مشورے میل فیمیل دوستوں سے یاشاید اس لیے نہیں کرتی کہ کہیں اس کے ٹھکانے سے بھی نہ جاؤں کہ اس کے والد بہت اصول پسند ہیں آپ خود ہی بتائیں کہ دوست بھی قرآن و سنت کے مطابق مشورہ دے سکتے ہیں جو خود اس جیسے ہوں، رہنمائی یا توحقیقی والدین کرسکتے ہیں یاباشرع جید عالم ومفتی۔

اس وجہ سے ہی میں آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں تاکہ کوئی ناحق فیصلہ نہ ہو مجھ سے،میں کمزور ایمان انسان ہوں استخارہ کیا جس کے باوجود مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ایک طرف ان کی شخصیت اور سوچ جو مجھ سے نہیں ملتی اور نہ میری ان سے اور دوسری طرف استخارہ ان کے حق میں آتا ہےمیں زندگی قرآن و سنت کے مطابق گزارنا چاہتا ہوں جب کہ ان کی ذہن سازی ماڈرن دور والی ہے کی بات ہمارے درمیان بہت سا اختلاف ہے اور ہر وقت کا ذکر دنیا دنیا دنیا مال مال  کاروبار اور طبیعت میں اسراف ہے۔

شدید ذہنی اضطراب کا شکار ہوں جبکہ ان کی طبیعت میں بغاوت اور بے پرواہی ہےمیں نے اپنے والد صاحب سے ذکر کیا وہ مجھ سے سخت ناراض ہوئے اور اس کو بھی کچھ سنا دیں موبائل میسج پے تم اتنی رات گئے کیوں آن لائن ہو،کتنی سم ہیں ہیں تمہارے پاس اور کیا کاروبار ہے اپنا وقت متعین کرو تم اور تمھارا شوہر،جس پہ اس نے سب اپنے گھر والوں کو بتا دیا میرے والد اور اس کے والد کی تکرار بھی ہوئی اس یہ بدتمیزی کی اب وہ مجھ سے اللہ دا گھر کی ڈیمانڈ کرتی ہےیا اپنے والدین کے گھر رہنے سے طلاق و خلع کی بات پر بضد ہےجبکہ ہمارا گھر ڈی ایچ اے میں اور سب کا اپنا اپنا کمرہ بمع اٹیچ باتھ ہےکیچن مشترک ہے میں آسٹریلیا میں ہوتا ہوں اور بے روزگار ہوں، آج کل کام بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے الگ گھر اس وقت میری گنجائش میں نہیں،جس پرزوجہ نے کہا اگر آپ ہمارے حقوق ادا نہیں کر سکتے تو طلاق دے دیں جس پر میں حیران ہوں شادی کو تین ماہ ہوئے اور دوسرے ہی ماہ شک بھی آگیا اور ہمارے گھر میں رہتے ان کو ڈپریشن اور خوف آتا ہے جب کہ میکے میں صبح سے شام آزادی اور تمام میکے کام کرتی ہےاور اب اتنی ہمت بھی کہ سیدھاطلاق کی ڈیمانڈ جس سے میرا شک یقین میں بدل گیا ہے کہ کوئی اور تو ہے پیچھے والدین اس کے اندر اعتماد کرتے ہیں اس لیے ان کو اپنے سانچے میں باآسانی ڈھال لیتی ہےمنع کر دیتی ہے کہ ان سے یعنی مجھ سے اور میرے والدین سے بات نہ کریں۔

بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہونے کی وجہ سے سب ذمہ داری اس کے سر تھی جو شادی کے بعد بھی جاری ہیں جس پر میں نے اس کو بتایا بھی کہ اب  آپ اپنے میکے کی سب ذمہ داریاں اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو سونپ دیں وہ بھی بالغ عاقل ہیں، وہ شام اس کو اس کے گھر سے بھی فون آتے ہیں کبھی ماں تو کبھی چھوٹی بہنیں جس کی وجہ سے ان کا دل ہی نہیں لگتا ہمارے ہاں اور ہر وقت موڈ بنائے رہنا۔

نہیں لیتی سب کچھ تیار کر کے اطلاعی انداز میں خبر دے کر  اپنی مرضی کے کام کرتی ہے محترمہ بزنس گریجویٹ ہیں اسلام یونیورسٹی سے اور پانچ سالہ نوکری کا تجربہ رکھتی ہیں ملازمت میں جیسے اپنے سٹاف کے ساتھ معاملہ کرتی رہی ویسی ہی ان کی طبیعت میں ہے نہیں بار ان کی باتوں سے احساس ہوا کہ جیسے میں صرف ایک شوپیس ہو شوہر سے زیادہ،ایان کے کیا معاملات ہیں اس میں بہت رازداری سے کام کرتی ہیں۔

اس سخت پریشان ہوں اور میرے والدین بھی سوچا تھا پڑھی لکھی خاتون ہے دنیا دیکھی ہے تو گھر بھی اچھے سے چلا سکتی ہے لیکن سب اس کے برعکس ہے رات بھر جاگنا دن چڑھے تک سونا نہ نماز نہ قرآن نہ دین پر عمل کرنا،اتنا عمل کرنا جتنا ان کے حق میں جہاں ان کی مرضی اور ماڈرن طور طریقوں کے خلاف وہاں کہتی  ہمارا دین ایسا نہیں جیسا آپ اور آپ جیسے ملاں لوگوں نے بنا رکھا ہے،میں بہت پریشان ہوں ہو کہ اولاد کی تربیت کا نظام کیسے چلے گا جب میرے اور ان کی سوچ نہیں ملتی اور نہ وہ خود دین کے علم میں دلچسپی رکھتی ہیں اصلاح کروں تو مجھے ملنا کا لقب دے کر بات کو سنی ان سنی کر دیتی ہیں۔

کیا ایسے میں مجھے ان سے علیحدگی کر لینی؟ اگر اوپر در سوال کے مطابق ہمارے درمیان طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فی الحال کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی باقی رہا یہ سوال کہ آپ کو بیوی سے علیحدہ ہونا چاہیے یا نہیں؟ یہ ایک مشورہ کی بات ہےجو ہمارے دائرہ کار سے باہر کی چیز ہے اس لیے آپ اپنے دین اور دنیا کے بڑوں اور سمجھدار تجربہ کار لوگوں سے رائے لیں تاہم اتنی بات ضرور ہے کہ آپ نے شادی سے قبل عورت کا  پڑھی لکھی ہونا تو دیکھا جو آپ کو مل گیا لیکن نماز روزہ اور تلاوت قرآن کا جذبہ وغیرہ جوچیزیں اصل میں دیکھنے کی تھی آپ نے نہیں دیکھی یہ آپ کی کوتاہی ہےاور اب ان پر عمل بھی چاہتے ہیں تو شدت کے ساتھ پھر یہ کہ بجائے محبت ونرمی کے شک و شبہ کابھی شکار ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved