• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق بائنہ میں نیا نکاح ضروری ہے

استفتاء

میری شادی کو چھ سال ہوگئے ہیں آج سے ڈیڑھ سال پہلے میرا میری بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا اور وہ اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی ، میں اس  کو لینے کے گیا مگر وہ نہیں آئی، تب میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم مجھ سے طلاق لے لو اور میں نے اپنے رشتہ داروں کو بتایا کہ  "میں نے  اس کو چھوڑدیا ہے یا طلاق دے دی ہے ” اس کے بعدمسجد کے امام صاحب نے ہمارا مسئلہ سن کر ہمیں دوبارہ ملادیا۔ اب پھر ہمارا جھگڑا ہوا اور میری بیوی پھر سے اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی ہے۔ اب میں پھر اس کو لینے کے لیے گیا مگر اس کی والدہ نے بھیجنے سے انکار کردیا، اور مجھے اپنے گھر نہ آنے کی قسم ڈال دی ، اس کے بعد میں نےاپنی بیوی کو طلاق نامے کا پہلا نوٹس بھجوادیا او ر اس نوٹس  کو ایک ماہ ہوگیا ہے اور ہمارا آپس میں صلح کا کوئی  رجوع نہیں ہوا۔ اب یہ بتائیں کہ شریعت کے مطابق میرا کیا فیصلہ ہونا چاہے  ، اس کے علاوہ جب میں نے پہلا نوٹس بھجوایا تو میں نے دو سے تین آدمیوں سے کہاکہ” میں نے اپنی بیوی کو فارغ کردیا ہے” میرا نوٹس بھجوانے کا اصل مقصد یہ تھا کہ اب وہ اچھے طریقے سے گھر میں رہے گی اور میری نافرمانی  کرنا چھوڑدے گی ،لیکن وہ ابھی بھی باز نہیں آئی۔

نوٹس کے الفاظ:۔۔۔۔اپنی بیوی مسماة*** کو "طلاق روبروگواہان دیتاہوں”

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دوطلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب اگر اکٹھے رہناچاہیں تونئے مہرکے ساتھ نیا نکاح  پڑھوانا ہوگا، اور آئندہ صرف ایک طلاق کا حق رہے گا۔

واضح رہے کہ عدت کی مقدار تین ماہواریاں ہیں، جن کی ابتداء نوٹس لکھےجانے کے بعد سے ہوگی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved