• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’طلاق ديتاہوں طلاق ،طلاق ، طلاق  ‘‘کہنےکاحکم

استفتاء

مفتی صاحب: میں *******لاہور سے ہوں۔ میری عمر23 سال ہے۔ پچھلے سال میری شادی ہوئی تھی۔ میرا شوہر  مجھ سے بہت پیار کرتا تھا کسی بات پر جھگڑا ہو جانے کی وجہ سے میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی۔ دو ماہ سے وہ بھی بہت پریشان ہے۔ اور میں بھی  امید سے تھی مگر طلاق کی وجہ سے میرے والدین نے میرا ابارشن کروا دیا ۔اب ہماری روز بات ہوتی ہے۔ میرا خاوند مجھ سےبہت محبت کرتا ہے ہم دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں کیا ہماری شادی ہو سکتی ہے؟ ہم چوری چھپے کئی دفعہ آپس میں مل چکےہیں  ۔ اور دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں۔ میرا خاوند بہت شرمندہ ہے اور دوبارہ ایسا نہ کرنے کی قسم کھاتا ہے۔ ہم دو بہن بھائی ہیں بھائی انگلینڈ میں ہوتا ہے میں اپنی ماں کے ساتھ گھر میں اکیلی ہوتی ہوں وہ روزانہ شام کو گھر آ کے ماں کی منت سماجت کرتا ہے ۔ماں ایگری(متفق) ہیں مگر پاپا کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں  کہ ہماری صلح ہو سکتی ہے یا نہیں ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ :طلاق کے الفاظ کیاتھے ؟

جواب وضاحت :میں  امی کے گھر آئی ہوئی تھی میرے شوہرنے مجھے گھر جانے کا کہا تو میں نے کہا دو دن ابھی ادھر ہی رہنا چاہتی ہوں،  وہ طیش میں آگئے اور کہا تجھےطلاق دیتا ہوں، ہمیشہ ادھر ہی رہنا۔ میں نے کہا اس میں طلاق والی کیا بات ہے؟انہوں نےکہا میں تجھے تینوں طلاق دیتا ہوں طلاق ،طلاق ،طلاق کہہ کر گھر سے چلے گئے، تب سے اب تک میں اپنے والدین کے گھر میں ہی ہوں، اب وہ آتے ہیں اور کہتے ہیں چلو میں آپ کولینےآیاہوں ،  مگر پاپا نہیں جانے دے رہے، اسلامی رو سے ہماری رہنمائی فرمائیں کہ کیا ہم دوبارہ اکٹھے ہو سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں   چونکہ تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ،   جن کی وجہ سے  بیوی  شوہر پر حرام ہوگئی ہے  اس لیئے  اب نہ  رجو ع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے، البتہ اگر آپ اپنی خوشی  سے کسی اور جگہ باقاعدہ نکاح کریں یعنی جس میں گواہ بھی ہوں اور حق مہر بھی مقرر ہو اور نکاح کے بعد اپنے شوہر سے حقوق زوجیت ادا کریں اور اس کے بعد وہ اپنی خوشی سے آپ کو طلاق دیدے اور آپ اپنی عدت گذار یں تو اس کے بعد باقاعدہ نکاح کرکے آپ کی صلح ہو سکتی ہے۔

ردالمحتار (4/ 617)میں ہے :

 لو كرر لفظ الطلاق وقع الكل فإن نوى التأكيد دين.

بدائع الصنائع (3/ 187)میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved