• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق رجعی کی ایک صورت،نیز وقت گزرنے سے خود بخود طلاق واقع ہونے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں نے لڑکی کو غصہ میں یہ الفاظ بولے ہیں’’ میں نے گھر والوں کو کہا ہے کہ مجھے میرا نکاح نامہ دو، میں اس لڑکی کو گھر میں نہیں رکھوں گا‘‘ دو یا تین دفعہ کہا ہے اور نیت طلاق کی تھی کہ اپنے گھر چلی جا ئے۔جبکہ لڑکی کا بیان ہے کہ اس نے مجھے دو دفعہ طلاق کے الفاظ بولے ہیں اور یہ لڑائی تیسرے روزے کو ہوئی ہے۔ اب یہ پوچھنا تھا کہ اتنا ٹائم رجوع نہیں کیا۔ کیا تیسری طلاق واقع ہوئی کہ نہیں؟یا ایک طلاق ابھی باقی ہے؟ ہم نکاح کر سکتے ہیں کہ نہیں؟ شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں۔

نوٹ:       عورت نہ حاملہ ہے اورنہ تین ماہواریاں گزری ہیں۔

استفتاء

لڑکی کے بیان کے مطابق 2ر جعی طلاقیں ہوئی ہیں،لہذاطلاق کے بعد تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے پہلےرجوع ہو سکتا ہے۔

نوٹ: وقت گزرنے سے تیسری طلاق خود بخود واقع نہیں ہوتی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved