• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں مسماۃ  ******جو پچھلے چند دنوں سے بہت تذبذب کا شکار ہوں اس کشمکش میں کہ میرے شوہر ****** (جو کہ ایک بیٹی اور دو بیٹوں کے باپ ہیں) نے مجھے مرحلہ وار تین طلاقیں دیں،  سعودیہ عرب سے آڈیو میسج مجھے بھیجے۔  تفصیل درج ذیل ہے ۔

تفصیل طلاق نمبر 1

تاریخ2020 ۔1۔26بمقام دلکشا روڈ کوٹ لکھپت، ٹائم صبح 6 بجے میرے شوہر نے سعودی عرب سے واٹس ایپ میسج کے ذریعے مجھے طلاق دی۔ جو لفظ میرے شوہر نے واٹس ایپ  میسج میں استعمال کیے وہ یہ ہیں:  ’’میں****** اپنے ہوش و حواس میں ******تمہیں divorce دیتا ہوں‘‘۔  اس آڈیو میسج میں لفظ  divorceکا استعمال میرے شوہر کی طرف سے کیا گیا نہ کہ ’’طلاق‘‘    کالفظ، اورآڈیو میسج میرے شوہر نے مجھے اور باقی سب گھر والوں کو بھیجا۔

تفصیل طلاق نمبر 2

تاریخ 2020 ۔ 2۔ 28 صبح 4 بجے میرے شوہر نے سعودی عرب سے واٹس ایپ میسج کے ذریعے مجھے طلاق دی۔ جو لفظ میرے شوہر نے استعمال کیے وہ یہ ہیں: ’’میں ****** اپنے ہوش و حواس میں ******تمہیںdivorce دیتاہوں‘‘   میسج میں لفظ  divorce استعمال کیا گیا، نہ کہ ’’طلاق‘‘  کا لفظ یہ آڈیو میسج میرے شوہر نے مجھے اور باقی سب گھر والوں کو بھیجا۔

تفصیل طلاق نمبر 3

27-03-2020صبح آٹھ بجے میرے شوہر نے سعودی عرب سے واٹس ایپ میسج کے ذریعے مجھے طلاق دی۔ جو لفظ میرے شوہر نے واٹس ایپ آڈیو میسج میں استعمال کئے وہ یہ ہیں: ’’میں ****** اپنے ہوش و حواس میں ******تمہیں طلاق دیتا ہوں تیسری  اور آخری divorceدے رہا ہوں، اس کے بعد آپ کا اور میرا کوئی تعلق نہیں‘‘۔  اس آڈیو میسیج میں لفظ divorce(طلاق) کا استعمال میرے شوہر کی طرف سے کیا گیا، نہ کہ طلاق کا لفظ۔ آڈیو میسج میرے شوہر نے مجھے اور باقی سب گھر والوں کو بھیجا۔

نوٹ 1

مزید یہ کہ divorce(طلاق) جو کہ 26-01-2020کو میرے شوہر نے مجھے دی۔ اس کے ایک دن بعد میرے شوہر نے مجھ سے معافی مانگی جو موبائل فون پر کال کرکے مانگی تھی اور ہماری پورا ایک مہینہ موبائل پہ بات چیت بغیر کسی جھگڑے کے ہوتی رہی۔

نوٹ نمبر 2

مزید یہ کہ دوسری divorce(طلاق) جو کہ 28-02-2020 کو میرے شوہر نے مجھے دی۔ اس کے بعد موبائل پہ کوئی بات نہیں ہوئی لیکن میسج پہ بات ہوتی رہی۔

نوٹ نمبر 3

سعودی عرب جانے سے پہلے میرے شوہر میڈیسن کے شعبے میں کام کرتے تھے اور زیادہ مقدار میں ڈرگ لینے کے عادی ہوگئے تھے ، جس کی وجہ سے انہیں چار ماہ میڈیکل ٹریٹمنٹ کے بعد ڈرگ  سے بچنے کے لیے سعودی عرب بھجوا دیا،  شنید ہے کہ  سعودی عرب میں بھی وہ ڈرگ لیتے ہیں۔

میری مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں شرعی اسلامی رہنمائی فرمائیں  آ یامیرا رشتہ ازدواج قائم ہے یا نہیں؟ میں صدف آفتاب صادق شوہر کے ساتھ بیوی کے رشتے میں ہوں یا   مجھے طلاق ہوگئی ہے؟ شرعی  اسلامی رو سے رہنمائی کرنے پر میں آپ کی مشکور ہوں گی۔

وضاحت مطلوب ہے:

1۔شوہر کے ڈرگ استعمال کرنے کی تفصیل بیان کی جائے کس قسم کی ڈرگ استعمال کرتے ہیں اور اگر میڈیکل رپورٹ ہو تو وہ بھی مہیا کی جائے؟

2۔ طلاق کے الفاظ ریکارڈ کرتے وقت ان کی ذہنی حالت کیا تھی؟

3۔ خاوند کا اپنا حلفی بیان مطلوب ہے ؟

جواب وضاحت:

شوہر کا حلفیہ بیان

میرا نام ******ہے، اور میں حلفیہ بیان لکھ رہا ہوں کہ میں چار سال سے سعودی عرب میں ہوں بیماری کی وجہ سے اور سعودیہ کے حالات بھی خراب ہیں، جس کی وجہ سے بے روزگار ہوں اور ادویات کھا رہا ہوں، جس کی وجہ سے اپنے ہوش میں نہ رہتے ہوئے  ڈائیورس کا میسج کر دیا۔  میں اللہ تعالی کو حاضر ناظر جان کر بیان تحریر کر رہا ہوں دوائیوں میں نیند کی دوا ہے ۔

شوہر کی طرف سے مزید وضاحت:

******حلفیہ یہ بیان ریکارڈ کر تا ہوں کہ مجھے اپنی کہی ہوئی بات بالکل بھی یاد نہیں رہتی۔ میں میڈیسن یوز کرتا ہوں، اور میں نے میڈیسن کھائی ہوئی تھی، جس کے اندر مینٹلی ریلیکشن کی میڈیسن ہوتی ہے، اور اس میسج سے چار گھنٹے پہلے میں نے وہ کھائی تھی اور میڈیسن میں غنودگی ہوتی ہے۔ میں یہ بات بھی بھول جاتا ہوں۔

دوائی کھانے کے بعد میں اکثر باتیں کہہ کر بھول جاتا ہوں، اور جس دن میں نے یہ حرکت کی ہے، اس دن میں اپنے ہوش میں نہیں تھا۔ جب مجھے میسج کا جواب آیا تو میں حیران ہو گیا کہ یہ میں نے کیا کیا ہے؟ اور کچھ  دنوں بعد مجھے دورہ بھی پڑتا ہے، اور ہرنیاں بھی ہے، اور گھر والوں سے میری کوئی رنجش بھی نہیں تھی۔

وضاحت مطلوب ہے:

کیا بیوی کو خاوند کی اس بات پر اعتماد ہے کہ اس نے یہ میسج ہوش و حواس میں ہوتے ہوئے نہیں کیا،  یا خاوند کا طلاق کے علاوہ دیگر معاملات میں اس بیماری یا دوائی کے اثر سے کوئی معمول سے ہٹ کر رویہ، یا کام ہوتا ہے، مثلا لڑائی جھگڑے میں اپنے آپ کو نقصان پہنچانا وغیرہ ۔ اگر ایسا ہے تو کسی ایک واقعے کی تفصیل دی جائے۔

جواب وضاحت:

اسلام علیکم مولاناصاحب! میں صدف، آفتاب کی بیوی ، مجھے اس بات کا اعتماد ہے ،کہ جب انہوں نے میسج کیاہوگا وہ اپنے ہوش وحواس میں نہیں تھے، پاکستان میں بھی انہوں نے ڈرگ لینا شروع کر دیا تھا،  اس دوران وہ سب سے لڑائی جھگڑا کرنا، خود کو اذیت دینا، موبائل توڑنا، شیشہ توڑنا،  اس طرح کی اذیت وہ خود کو دیتے رہتے تھے، پھر ان کو میڈیکل ادارےمیں ٹریٹمنٹ کیلئےدیا ٹریٹمنٹ کرواکے پھر ان کو سعودیہ میں بھیجا۔

مزید وضاحت مطلوب ہے:

کیا تینوں موقعوں پر یہ دوائیاں کھائی ہوئی تھیں اور دوائیاں کتنے بجے لی تھیں، اور طلاق کے میسج کتنے بجے ریکارڈ کیے اور کتنے بجے بھیجے؟

واٹس ایپ پر میسج کے ذریعے شوہر سے یہ وضاحت لی گئی۔

جواب وضاحت:

میں روزانہ صبح 9 بجے کھاتا ہوں، اور تینوں بار دوائی کھائی تھی، میسج 10 ریکارڈ کرتے ہی سینڈ کر دیے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں، جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

نوٹ: مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر کا دعویٰ یہ ہے کہ اس نے میسج سے پہلے مینٹلی ریلیشن (دماغی سکون) کی میڈیسن (دوائی) استعمال کی ہوئی تھی اور اس دن میں اپنے ہوش و حواس میں نہیں تھا۔ تاہم میاں بیوی کے بیانات میں مندرجہ ذیل تضادات ہیں جن کی وجہ سے ان کے دعوے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

مثلاً شوہر نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ ’’میسج 10 بجے ریکارڈ کرتے ہی سینڈ کر دیے تھے‘‘۔ جبکہ  بیوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ میرے شوہر نے 26-01-2020 کو صبح 6 بجے واٹس ایپ پر وائس میسج کے ذریعے پہلی طلاق دی‘‘  ۔ ’’ 2020 ۔ 2۔ 28 کو صبح 4 بجے واٹس ایپ پر وائس میسج کے ذریعے دوسری طلاق دی ‘‘۔  ’’27-03-2020 کو صبح آٹھ بجے واٹس ایپ پر وائس میسج کے ذریعے تیسری طلاق دی۔‘‘

اسی طرح سائل نے اپنے حلفیہ بیان میں یہ کہا تھا کہ میں نے میسج سے چار گھنٹے قبل  دوائی کھائی تھی جبکہ سائل نے دوسری دفعہ وضاحت میں یہ بات کہی کہ میں نے 9 بجے دوائی کھائی اور دس بجے میسج ریکارڈ کر کے بھیجا یعنی  ایک گھنٹے کے فرق کے ساتھ۔ سائل کے دونوں بیانوں میں تضاد ہے۔

نیز جس طرح جچے تلے الفاظ کے ساتھ مختلف تاریخوں میں طلاق دی گئی ہے، اور پھر یہ میسج سب گھر والوں کو بھی بھیجا، اس سے ہرگز یہ نہیں لگتا کہ یہ شخص طلاق دیتے وقت اپنے ہوش و حواس میں نہ ہو۔ نیز شوہر نے دوائیوں کی جو رپورٹیں لف کی ہیں، وہ ہم نے ایک متعلقہ ماہر ڈاکٹر کو دکھائیں تو انہیں بھی ان پر تسلی نہیں ہوئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved