• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی کو غصے میں ’’تم آزاد ہو، آزاد ہو، آزاد ہو‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   04-05-2022کو میری شادی ہوئی جو کہ میرے والدین نے زبردستی کروائی  جبکہ میں اس جگہ شادی نہیں کرنا چاہتی تھی،  شادی کے بعد شوہر سے میرا تعلق بہتر نہیں تھا اور میں اس تعلق کو قائم نہیں رکھنا چاہتی تھی،  میرا شوہر سے طلاق کا مطالبہ تھا ، ایک دن انہوں نے غصے میں کہا کہ  ’’تم آزاد ہو، آزاد ہو، آزاد ہو‘‘  میرا غالب گمان یہ ہے کہ انہوں نے دو سے زیادہ مرتبہ کہا تھا،  لیکن وہ گھر والوں کے دباؤ  اور بے عزتی کی وجہ سے تیسری مرتبہ کہنا تسلیم نہیں کرتے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے صرف دو مرتبہ کہا تھا اور میری طلاق کی نیت بھی نہیں تھی،   اس بات کو پانچ مہینے گزر چکے ہیں، میرے گھر والوں نے  علاقے کے مفتیان کرام کے مشورے سے نکاح کے بغیر ہمارا راضی نامہ کروا دیا ہے مگر میں مطمٗن نہیں ہوں، نیز شادی کے بعد آج تک ہمبستری نہیں ہوئی کیونکہ میں راضی نہیں تھی، سب لوگ کہتے ہیں کہ جان چھڑانے کے لیے تم جھوٹ بول رہی ہو۔

تنقیح: یہ سوال لڑکی کے بھائی نے بھیجا ہے، اس کا کہنا ہے کہ شوہر کراچی میں ہے فی الحال اس سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا شوہر نے غصے میں بیوی سے یہ کہا ہےکہ  ’’تم آزاد ہو، آزاد ہو، آزاد ہو‘‘ تو بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو چکی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں جب شوہر نے  غصے میں بیوی سے یہ کہا ’’تم آزاد ہو، آزاد ہو، آزاد ہو‘‘ تو ان الفاظ سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی کیونکہ یہ الفاظ کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہیں ، جن سے لڑائی جھگڑے  کی صورت میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے،اور البائن لا یلحق البائن کے تحت متعدد مرتبہ یہ الفاظ بولنے کے باوجود ایک طلاق واقع ہوئی ہے ۔

درمختار (4/521) میں ہے:

 (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا

و فى الشامية تحته: والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

درمختار (4/531) میں ہے:

(لا) يلحق البائن (البائن)

امدادالاحکام(2/610) میں ہے:

اور چوتھا جملہ یہ ہے کہ "وہ میری طرف سے آزاد ہے” اس کنایہ کا حکم در مختار میں صریح موجود ہے کہ غضب و مذاکرہ میں بدون نیت بھی طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved