• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے دو فتاویٰ 5/ 160 اور 5/ 164 سے متعلق دوبارہ استفسار

استفتاء

میرے شوہر نے  7 دسمبر 2012ء کو  طلاق ثلاثہ بذریعہ ڈاک مجھے بھجوائے، میں نے سب سے پہلے دار الافتاء الہلال مسجد سے فتویٰ بھیجا تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ طلاق ہو چکی ہے، پھر مزید تسلی کے لیے جامعہ نعیمیہ گئے تو انہوں نے بھی کہا کہ تین طلاق ہو چکی ہیں اور رجوع کی کوئی صورت نہیں ہے، پھر اس شخص نے جامعہ الہلال میں جا کر (15 دسمبر 2012) خدا کی قسم کھا کر فتویٰ لے آیا کہ ایک طلاق ہوئی ہے، پھر میں نے کہا کہ  مزید تسلی کے لیے جامعہ اشرفیہ جاتے ہیں وہاں بات صاف کرتے ہیں کہ کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں، پھر وہاں پر مفتی داؤد صاحب ، مفتی***صاحب اور مولوی *** کی موجودگی میں اس کے رشتہ داروں کو بلایا اور لڑکی اور لڑکے کے بیانات لیے تو اس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ یہ لڑکا جھوٹ بول رہا ہے اور اس کے قول و فعل میں تضاد ہے اور جو یہ کہتا ہے کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں یہ جھوٹ کہتا ہے، اس لیے فتویٰ دیا کہ تین طلاقیں ہو چکی ہیں اب رجوع کی کوئی صورت نہیں ہے، اور یہ شخص میرے لیے اب حرام ہے اور انہوں نے کہا کہ اگر یہ تمہارے ساتھ زبردستی کرے تو تم عدالت رجوع کر سکتی ہو، لہذا اب آپ کے لیے حرام ہے اور اب عدت کے بعد کہیں اور نکاح کر سکتی ہیں۔

سوال طلب بات یہ ہے کہ جو فتویٰ آپ کے ادارے سے گیا ہے اس پر نظر ثانی کر کے جامعہ اشرفیہ اور دوسرے اداروں کے مطابق فتویٰ جاری کیا جائے۔

نوٹ: مفتی*** صاحب نے پہلے شوہر سے کوئی تحریر وغیرہ پڑھائی تو شوہر نے پڑھ کر سنائی، پھر دوسرے مفتی صاحب نے ان کو  پاس بولایا اور ان سے کچھ پڑھنے کو کہا تو شوہر نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں میں نہیں پڑھ سکتا۔ تو *** صاحب نے کہا کہ ابھی تو آپ نے میرے سامنے تحریر پڑھ کر سنائی اور اب آپ کہہ رہے ہیں کہ میں ان پڑھ ہوں نہیں پڑھ سکتا۔ آپ جھوٹ بول رہے ہیں، تو شوہر خاموش ہو گیا شرم کی وجہ سے لال پیلا ہو گیا۔ اس کے بعد چاروں مفتی حضرات سے ان سے اکیلے اکیلے کچھ سوالات کیے، سوالات کرنے کے بعد چاروں مفتی حضرات نے یہ متفقہ فیصلہ سنایا کہ شوہر جھوٹا ہے، لہذا طلاق ہو چکی ہے ۔۔۔ الخ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری طرف سے ایک طلاق کا فتویٰ جو جاری ہوا اس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ "سوال میں ذکر کردہ بیان اگر واقعی درست ہے”۔ اب آپ لوگوں کو یہ معلوم ہے یا ہو گیا ہے کہ شوہر نے دوسری مرتبہ ہمیں جو سوال بھیجا اس میں غلط بیانی کی ہے تو ہمارا یہ فتویٰ مؤثر نہیں ہو گا پہلا فتویٰ موثر ہو گا جس میں تین  طلاقیں واقع ہونے کا ذکر ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved