• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے نوٹس پر لاعلمی میں دستخط کرنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

**نے وکیل سے تین طلاق کے لیے تین  پیپرز  تیار کروائے اور تینوں پر سائن انگوٹھے بھی  لگادیئےپھرایک پیپر  بیوی کو بھیج دیا اور ایک طلاق کی نیت  کرلی جبکہ  باقی دو پیپر **کے پاس ہی  موجود ہیں، بیوی کو نہیں پہنچے آیا اب  اس صورت میں ایک  طلاق ہی ہوگی یا تین؟

شوہر کابیان:

دار الافتاء سے فون کے ذریعے شوہر کا بیان لیا گیا تو اس نے یہ بیان دیا:

میں صرف ایک طلاق دینا چاہتا تھا لیکن وکیل نے کہا کہ آپ کو بار بار نہیں آنا پڑے گا۔ اس لیے تینوں پر دستخط کردیں اور انگوٹھا لگادیں مجھے بھی اس چیز کا علم نہیں تھا تو میں نے تینوں پر دستخط  کردئیے اور انگوٹھا لگا دیا۔وکیل نے کہا تھا کہ ایک پر تاریخ  ڈال دی ہےاس سے صرف ایک طلاق ہوگی اور  باقی دو پر تاریخ درج نہیں ہےلہٰذا جب مزید طلاق دینی ہو گی تو تاریخ ڈال کر بھیج دینا۔ابھی تینوں طلاق نامے میرے پاس ہیں،تو کیا طلاقیں ہو چکی ہیں یا گنجائش باقی ہے؟

پہلے طلاقنامے کی عبارت:

"………………………. …….. لہٰذا من مظہر روبرو گواہان بقائمی ہوش وحواس مسماۃ نائلہ حق عبدالحق ظفر کو طلاق اول (طلاق) کا نوٹس بھجوا رہا ہوں  بقیہ نوٹسز طلاق بمطابق قانون من مظہر بھجوادے گا لہٰذا طلاق اول بحق مسماۃ نائلہ حق مذکوریہ تحریر کروادیا ہے اور اس پر اپنے دستخط وانگوٹھا ثبت کردئیے ہیں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔ 

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

"………………………. …….. لہٰذا من مظہر روبرو گواہان بقائمی ہوش وحواس مسماۃ نائلہ حق عبدالحق ظفر کو طلاق دوئم (طلاق، طلاق) کا نوٹس بھجوا رہا ہوں  بقیہ نوٹس طلاق بمطابق قانون من مظہر بھجوادے گا لہٰذا طلاق دوئم  بحق مسماۃ نائلہ حق مذکوریہ تحریر کروادیا ہے اور اس پر اپنے دستخط وانگوٹھا ثبت کردئیے ہیں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

تیسرے طلاقنامے کی عبارت:

"………………………. …….. لہٰذا من مظہر روبرو گواہان بقائمی ہوش وحواس مسماۃ نائلہ حق عبدالحق ظفر کو طلاق سوئم (طلاق، طلاق، طلاق)  دیکر اپنی زوجیت سے علیحدہ کرتا ہوں آج سے مسماۃ مذکوریہ میرے نفس پر حرام ہے، مذکوریہ کو حق حاصل ہے کہ وہ بعد از گذارنے عرصہ عدت جہاں چاہے اپنی زندگی بسر کرے، عقد ثانی کرے……………. لہٰذا طلاق سوئم  بحق مسماۃ نائلہ حق مذکوریہ تحریر کروادیا ہے اور اس پر اپنے دستخط وانگوٹھا ثبت کردئیے ہیں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں  واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو چکی ہےلہٰذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں شوہر نے اپنے ارادہ سے طلاق اول،دوئم،سوئم کے نوٹس پر دستخط کئے ہیں اس لئے شوہر کے دستخط کرتے ہی پہلی دوسری اور تیسری طلاق واقع ہو گئی، نیز طلاق کے لئے طلاق کا نوٹس بیوی کو بھیجنا یا اس کو بتانا ضروری نہیں ہوتا بلکہ دستخط کرتے ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ مذکورہ صورت میں اگرچہ  بقول شوہر  اسے معلوم نہ تھا کہ طلاق کے نوٹس پر دستخط کرتے ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے لیکن چونکہ   شریعت کے احکام میں جہالت عذر نہیں اس  لیے اس جہالت کے باوجود تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔

شامی(4/442)میں ہے:

وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة

فتاوى العالمگيری(1/473)میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة ‌لم ‌تحل ‌له حتى ‌تنكح ‌زوجا ‌غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها

شامی (4/179)میں ہے:

(قوله لتفرغها للعلم) أي ‌لأنها ‌تتفرغ ‌لمعرفة ‌أحكام الشرع والدار دار العلم فلم تعذر بالجهل بحر أي أنها يمكنها التفرغ للتعلم لفقد ما يمنعها منه، وإن لم تكلف به قبل بلوغها

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved