• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے وکیل کا طلاق دینا

استفتاء

گذارش ہے کہ طلاق کے مسئلے پر آپ کی رہنمائی درکار ہے۔ مختصراً گذارش ہے کہ ایک ماہ سے میری بیوی ناراض ہوکر اپنے ماں باپ کے گھر رہ رہی تھی۔ اسے لانے کے لیے پنچائت میں بات ہورہی تھی۔ لڑکی والوں کی طرف سے طلاق کا مطالبہ تھا۔ جبکہ میری طرف سے منانے کی کوشش تھی۔ جب کوئی بھی کوشش کامیاب نہ ہوئی تو تنگ ہار کر پنچائت کے صدر نے کہہ دیا کہ جاؤ طلاق نامہ  لکھوا لاؤ۔ کہانی ختم کردیتے ہیں۔

5 مارچ 2013 کو میں اپنے والد اور بہنوئی کے ہمراہ **** **** کے پاس گیا۔ طلاق دینے کے سوا میرے پاس اور کوئی راستہ نہ تھا۔ میں وہاں طلاق دینے ہی گیا تھا۔ میرے والد نے **** **** کو صورت حال بتائی تو اس نے کمپیوٹر پر طلاق نامے کا مضمون کھولا اور کہا کہ یہ طلاق ثلاثہ کا مضمون ہے۔ میں نے پوچھا کہ ثلاثہ کا کیا مطلب ہے تو میرے والد نے جواب دیا کہ اس کا مطلب تین طلاق ہے۔ اگرچہ والد نے مجھ سے اسٹام کا مضمون نہیں پڑھوایا لیکن میں نے کمپیوٹر پر جہاں طلاق دینے کا فقرہ تین بار لکھا ہوا تھا۔ وہ پڑھ لیا تھا۔ پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ کمپیوٹر کی سکرین پر لکھ لیا زبان سے نہیں ادا کیا۔ میرے بہنوئی نے لڑکی کے بھائی کو فون کیا کہ آکر مضمون دیکھ لیں تاکہ مضمون فائنل کرکے اسٹام پر منتقل کیا جاسکے۔ وہاں لڑکی کے دو بھائی آگئے۔ انہوں نے مضمون پڑھا اور تھوڑی سی رد و بدل کے بعد او کے کردیا۔

اس کے بعد **** **** نے مجھ سے شناختی کارڈ طلب کیا۔ میں نے اپنا شناختی کارڈ دے دیا۔ لڑکی کے بھائی نے گھر سے پوچھ کر شناختی کارڈ کا نمبر اور گھر کا پتہ لکھوایا۔ پھر **** **** نے اسٹام پر مضمون کا پرنٹ نکال دیا۔ یہ کام ہم سب کی مکمل اتفاق رائے  سے ہوا۔ چونکہ اسٹام میری طرف سے تھا اس لیے **** **** نے مجھ سے اسٹام خریدنے کے کاغذ پر دستخط کرائے اور انگوٹھا لگوایا۔ یہ تمام کام میرے ہوش و حواس میں ہوا۔ اسٹام لکھے جانے کے بعد لڑکی کے بھائی نے کہا کہ اس پر ابھی دستخط کردو۔ میرے والد نے جواب دیا کہ پنچائت کے صدر کے سامنے کریں گے۔ بجلی جانے کی وجہ سے دیر ہوگئی تھی اور صدر اپنے گھر جاچکا تھا۔ اس لیے دستخط نہ ہوسکے۔ چونکہ صدر لڑکی والوں کے گھر کے قریب تھا اس لیے طلاق نامہ لڑکی کی بھائی کے حوالے کردیا گیا۔ وہ طلاق نامہ گھر لے گیا۔ وہاں اتفاق رائے کے بعد رات کو لڑکی کے بھائی نے میرے والد کو فون کیا کہ کل صبح گیارہ بجے آکر طلاق نامے پر دستخط کردو۔ میرے والد نے آمادگی ظاہر کردی۔ میرے ذہن میں یہ تھا کہ جب تک میں منہ سے الفاظ نہ ادا کروں گا۔ طلاق نہ ہوگی۔

اگلے روز گیارہ بجے سے پہلے ہی میرے والد اور والدہ منانے کی آخری کوشش کرنے ان کے گھر چلے گئے اور شام تک انہیں منالیا۔ گلے شکوے دور ہونے کے بعد میرے والد نے کہا کہ لڑکی کو ہمارے ساتھ بھیج دو۔ انہوں نے جواب دیا کہ اتوار کو بھیج دیں گے۔ میرے والد نے کہا طلاق نامہ جلا دو۔ ہم وہاں سے راضی خوشی گھر آگئے۔ اتوار آنے میں ابھی تین مکمل دن باقی تھے۔ ان تین دنوں میں لڑکی والوں سے کسی نے کہا کہ طلاق ہوگئی ہے۔ اس بات پر وہ پریشان ہوگئے اور اپنے طور پر معلومات حاصل کرنے لگے۔ حضرت جی آپ رہنمائی فرمائیں یہ شرعی معاملہ ہے۔ طلاق نامے کی فوٹو کاپی ہمراہ ہے۔ جب بھی آپ بلائیں گے میں حاضر ہوں گا۔ میں آپ کے سامنے ہوں جو بات بھی آپ پوچھنا چاہیں میں جواب دوں گا۔

بیان حلفی

میں اقرار کرتا ہوں کہ میں نے اپنے والد اور بہنوئی کو یہ طلاق ثلاثہ کے لیے اسٹام بنوانے کے لیے مقرر کیا اور ان کو بلوایا انہوں نے مجھے بتایا کہ طلاق ثلاثہ کے بعد تمہارا رشتہ مکمل ختم ہوجائے گا میں نے کہا ٹھیک ہے جب انہوں نے لڑکی کے بھائیوں کو بلوایا کی ان کے سامنے کاروائی ہوجائے مجھے اس پر کوئی اعتراض نہ تھا اور میں خاموش رہا۔ ان تمام کی موجودگی میں میرے والد اور بہنوئی نے طلاق ثلاثہ کہ کاغذات مکمل کروا کے لڑکی کی بھائیوں کو دے دیے۔ میری رضامندی بھی شامل تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب شوہر نے اپنے والد اور بہنوئی کو اپنا وکیل بنایا اور والد کے کہنے سے **** **** نے طلاق ثلاثہ لکھ دی تو عورت کو تین طلاق ہوگئیں اور بیوی شوہر پر حرام ہوگئی اب نہ اکٹھا رہ سکتے ہیں اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے ([1])   ۔

و لو قال اكتب طلاق امرأتي كان إقرار بالطلاق و إن لم يكتب و لو استكتب من آخر كتاباً بطلاقها قرءه على الزوج فأخذه الزوج و ختمه و عنونه و بعث به إليها فأتاها و قع إن أقر الزوج أنه كتابه. ( شامى: 3/ 246)

و التوكيل إنابة الزوج عنه غير الزوجة بتطليق المرأة كان يقول له وكلتك في طلاق زوجتي فإذا قبل الوكيل الوكالة ثم قال لزوجة مؤكله أنت طالق، و قع الطلاق. ( الفقه الإسلامي و أدلته: 9/  6936)

و للوكيل أن يطلق متى شاء ما لم يقيده المؤكل بزمن معين. ( الفقه الاسلامي: 9 / 6941)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved