• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا قبول کرنا ضروری نہیں

استفتاء

عرض گذارش یہ ہے کہ سات ماہ پہلے میرے بیٹے *** کی شادی*** نامی لڑکی سے ہوئی۔ *** نے شادی کے پہلے  دن ہی لڑکی کو ناپسند کردیا۔ اور مسلسل سات ماہ تک یہی لڑائی جھگڑا کرتارہا کہ مجھے لڑکی ناپسند ہے اورمیں نےاسے نہیں رکھنا۔یہ سات ماہ بھی اس نے اپنی والدہ کے سمجھانے پر گذارے، لیکن آخر سات ماہ کے بعداس نے طلاق کے پیپر(بغیر لکھوائے) اپنی والدہ کو لاکر دیئے اور کہا کہ آپ ہی لے کرآئے تھے آپ ہی پیپر لکھوائیں، والدہ وکیل کے پاس گئی اور اسے سارا مسئلہ بتایا۔وکیل نے پیپر لکھ دیا۔ گھرآکر والدہ پیپر*** کو دیااور اس نے اس پر سائن کردیئے۔ لیکن پیپر پڑھا نہیں۔ اور لڑکی کو بھیج دیا۔ تین دن کے بعد اس نے پیپر کی فوٹوکاپی پڑھی اور کہا کہ میری سے بالکل فارغ ہے پیپر صحیح ہے(گواہ موجود ہیں اس بات کے لیکن ۔ اب لڑکی والے بھی اس بات کو قابل قبول نہیں مان رہے اور کہہ رہے ہیں کہ لڑکی نے طلاق قبول نہیں کی۔ عرصہ سولہ دن سے یہی لڑائی جھگڑا چل رہا ہے۔ اب لڑکا بھی دباؤ میں آکر یہ بات کہہ رہا ہے ۔آپ لڑکی لا سکتے ہیں تو لے آئیں؟

الفاظ:مسماة مذکوریہ***دختر عزیز کو طلاق ثلاثہ طلاق، طلاق، طلاق دے کر اپنی زوجیت سے ،زندگی سے فارغ کرتاہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ اب نہ صلح ہوسکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

جب لڑکے نے تحریر سننے کے بعد اس کی تصدیق کی اور اسے صحیح کہا تو گویا اس نے خود تین طلاقیں دیں۔ اور طلاق کے واقع ہونے کے لیے لڑکی کو اس کاعلم ہونا یا اس کا اسے قبول کرناضروری نہیں۔ اس کے بغیر بھی طلاق ہوجاتی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved