• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا سننا ضروری نہیں

استفتاء

میاں بیوی میں کسی وجہ سے نااتفاقی چل رہی تھی، لڑکی کی والدہ اس کو شوہر کے گھر سے لے آئی۔جب شوہر کو پتہ  چلا تو اس نے اپنی ساس کو فون کرکے کہا”میں نے اس کو طلاق دیدی ہے” تین مرتبہ یہ جملہ کہا۔ ساس نے موبائل کا سپیکر اون کیاہواتھا، اس با ت کو ساس کی دوبیٹیوں نے بھی سنا، لیکن لڑکی کی بیوی نے نہیں سنا۔

پھر اس لڑکے نے محلہ میں اپنے دوست کو فو ن کرکے اطلاع کی طلاق دینے کی۔ دوست کی والدہ لڑکی کے گھر میں آگئی واقعہ کی تحقیق کے لیے۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی کہتی ہے کہ طلاق کے الفاظ میں نے نہیں سنے، اس لیے مجھے طلاق نہیں ہوئی۔ بعض لوگ بھی  اس  کو یہی کہہ رہے  ہیں ۔ اس صورت حال میں لڑکی کو طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟، اور اب دوبارہ نکاح ہوسکتاہے یانہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں۔ طلاق واقع ہونے کے لیے شوہر کا طلاق دینا کافی ہے ،بیوی کا سننا ضروری نہیں۔

قل لها أنها طالق فتطلق للحال ولا يتوقف على وصول الخبر إليها ولا على قول المأمور ذلك (بحر 3/ 441)

كالمختلعة تقيم البينة أن زوجها طلقها ثلاثا قبل الخلع يقبل ذلك منها لأن الزوج ينفرد بالطلاق وربما لا تعلم المرأة بذلك ثم تعلم.(تبیین الحقائق،ص:102،ج:4)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved