• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کی عدت کا خرچہ و رہائش

استفتاء

میری بیٹی ***میں تقریباً 13 سال سے مستقل رہائش پذیر ہے، اس کا وہاں شرعی کورٹ میں طلاق کا کیس چل رہا ہے، ***میں مسلمانوں کے لیے شرعی کورٹ ہے جو کہ مسلمانوں کے طلاق اور فیملی کیسز کو سنتا ہے اور فیصلہ شریعت کے مطابق کرتا ہے، اور اسلامی شریعت کے سارے تقاضے پورے کرتا ہے۔ شرعی کورٹ طلاق کے قانون  کے مطابق لڑکی کچھ حقوق دیتا ہے (نفقہ اور پراپرٹی میں حصہ ہے جو دونوں نے مل کر بنائی ہے۔ دوسرا نکاح کر لینے تک ہر مہینے ایک ہزار ڈالر ملے گا، اور شادی سے لے کر طلاق تک ہر دن 20 ڈالر کے حساب سے بھی رقم ملے گی یعنی 1999ء سے طلاق تک)۔ نفقہ اور پراپرٹی  دونوں نے مل کر بنائی ہے اور خریدی ہے کیونکہ وہاں پر دونوں نوکری کرتے رہے ہیں۔

کیا لڑکی کو وہ سب حقوق ملنے چاہیں جو کہ اسلامی کورٹ لڑکی کے لیے رکھتے ہیں، جہاں لڑکی مستقل رہائش پذیر ہے، تقریباً 13 سال سے ***میں ہیں اور ابھی بھی وہاں ہی رہ رہے ہیں اور آئندہ بھی وہاں ہی رہائش پذیر رہیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق کی عدت کی مدت کا نفقہ و رہائش شوہر کے ذمہ واجب ہے۔

المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة و السكنی كان الطلاق رجعياً أو بائناً أو ثلاثاً حاملاً كانت المرأة أو لم تكن. (هندية: 1/ 557)

عدت پوری ہونے کے بعد عورت کا خرچہ شریعت کی رو سے شوہر کے ذمہ نہیں ہے، پھر کس پر ہے؟ یہ علیحدہ تفصیل ہے وہ معلوم کرنی ہو تو دوبارہ لکھیں۔

اورجو پراپرٹی دونوں نے مل کر بنائی ہے عورت اس میں اپنے حصے کی حقدار ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved