• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کی نیت سے سادہ  پرچی پر تین طلاقیں لکھنے سے طلاق کا حکم

استفتاء

میرا نام** ہے، میرا میری بیو ی کے ساتھ جھگڑا ہوا اور وہ اپنی ماں کے گھر چلی گئی تھی۔ ابھی وہ اپنی ماں کی ہی طرف تھی کہ میں نے اپنے گھر میں غصے میں ایک  سادہ پرچی لے کر اس میں تین دفعہ طلاق لکھ دیا اور میں نے پرچی میں خود ہی لکھ کر خود ہی پھاڑ دیا، پھاڑنے کے کچھ دن بعد میری صلح ہوگئی۔ اب وہ میرے گھر رہ رہی ہے، کوئی مسئلہ تو نہیں؟

تحریر کے الفاظ یہ تھے:

’’میں*** اپنی بیوی کو 3مرتبہ طلاق دیتا  ہوں‘‘

غصے میں یہ الفاظ لکھے تھے، مجھے معلوم تھا کہ میں طلاق لکھ رہا ہوں اور میری طلاق کی نیت بھی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں آپ  نے پرچی پر جو طلاق کی تحریر لکھی تھی کہ’’میں** اپنی بیوی کو 3مرتبہ طلاق دیتا  ہوں‘‘ یہ تحریر کی غیر مرسوم صورت ہے  جس سے طلاق کا واقع ہونا شوہر کی نیت پر موقوف ہوتا ہے لہٰذا آپ نے چونکہ طلاق کی نیت سے یہ عبارت لکھی تھی اس لیے اس سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

رد المحتار (442/4) میں ہے:”وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا لا“۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved