• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق لکھوانے کے بعد طلاقنامہ پر شوہر کے دستخط

استفتاء

سائل کو ایک مسئلہ در پیش ہے جواب دے کر ممنون فرمائیں۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ میری ہمشیرہ **** کا نکاح **** سے ہوا تھا۔ رخصتی کے کچھ عرصے بعد ہی دونوں میں اختلاف پیدا ہوا۔ اب عرصہ ایک سال سے **** اپنے میکے میں ہی ہے۔ 14 جنوری 2006ء کو **** نے 25 آدمیوں پر مشتمل پنچائت بلایا۔

بروئے پنچائت **** نے بغیر کسی جبر کے طلاق لکھوائی۔ طلاق لکھنے والا کوئی اور آدمی تھا **** ساتھ بیٹھ کر لکھواتا رہا۔ طلاق میں لکھے جانے والے الفاظ یوں تھے:

” میں مسمی **** اپنے پورے ہوش و حواس کے ساتھ بروئے پنچائت اپنی منکوحہ **** کو بعوض معافی مہر کے اپنی مرضی سے تین شرائط طلاق مسلسل دیتا ہوں”۔

اس کے بعد ایک الگ کاغذ پر **** کی طرف سے لا دعویٰ حق مہر لکھا گیا جس کے الفاظ یوں تھے:

” میں مسمات **** اپنے شوہر **** سے بعوض معافی حق مہر کے اپنی  طلاق حاصل کرتی ہوں”۔

**** نے معافی مہر والے کاغذ پر دستخط کر دیے اس کے بعد طلاق کے کاغذ پر ****  کے دستخط کرنے سے پہلے  ہی پنچائت میں موجود آدمیوں کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا تھا جس کی وجہ سے **** کے دستخط نہ ہوسکے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ طلاق کے کاغذ **** کےسامنے اس کی مرضی سےلکھا گیا۔ لیکن اس کے دستخط نہ ہوسکے۔ دستخط نہ ہونے کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہوگئی ہے اور نہ ہی رجوع کرنا جائز ہے۔ مطلقہ عدت کے بعد دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved