• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق میں اختلاف کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتےہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارہ میں کہ تقریبا چھ ماہ پہلے میراداماد نے رات کو ہمارے گھر کے باہر اور کھڑکی پر دستک دی ہمارے گمان کے مطابق اس وقت وہ نشہ میں تھا۔ اس نے زورزور سے اونچی آواز سے چلانا شروع کردیا اور کہا کہ میں تمہاری بیٹی کو طلاق دیتاہوں ،طلاق دیتاہوں، طلاق دیتاہوں اس بات کو گھر کے دو تین بالغ افراد نے بھی سنا ہے۔ اوراپنے سننے پر قسم دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

جبکہ لڑکا اس بات سے انکار کرتاہے اور کہتا میں نے یہ نہیں کہا کہ طلاق دتیاہوں بلکہ لڑکا کہتا ہے کہ منیں نے کہا ہے ” طلاق دیدونگا، طلاق دیدونگا، اس پر لڑکے نے تحریری طورپر حلف نامہ بھی لکھ دیا ہے جوکہ ساتھ لگایا دیا ہے  اور فریقین کی طرف سےجامعہ اشرفیہ سے لیا گیا فتوی بھی ساتھ لگادیا ہے۔

نوٹ: بیوی کو بھی تمام معاملے کا علم ہوگیا ہے۔

بیوی کا حلفی

میں پشاور میں تھی انہوں نے مجھے لاہور سے فون ایک مرتبہ کیا اور کہا میں تمہیں اسی وقت طلاق دیتاہوں۔

شوہر کا بیان حلفی

میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ بیان حلفی دے رہاہوں کہ جس رات یہ وقوعہ ہواتھا میں نشہ کی حالت میں تھا۔ اور شدید غصہ کی حالت میں تھا۔ اور میں نے یہ الفاظ دھرائے تھے” کہ میں طلاق  دے دوں گا” اس پر میں اللہ کی قسم کھاتاہوں ، میں نے تحریری طور پر لکھ دیا ہے تاکہ یہ سند رہے اور موقع آنے پر تحریری استعمال کی جائے۔ 

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب عورت اعتراف کرتی ہے کہ شوہر نے فون پراس کوایک مرتبہ کہا ہے میں تمہیں اسی وقت طلاق دیتاہوں تو عورت اس کوا یک طلاق سمجھے اور عدت گذرچکی ہے یعنی تین ماہواریاں ہوگئی ہیں تو نکاح ختم ہوگیا۔ اور چونکہ عورت کے والد وغیرہ کا کہنا ہے کہ شوہر نے تین دفعہ طلاق دیتاہوں کہا ہے تواس سے دوبارہ نکاح بھی نہ کرے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved